5%

دوسرا اعتراض

کلام بلیغ معجزہ نہیں ہوسکتا، اگرچہ انسان اس کی نظیر پیش نہ کرسکے۔ کیونکہ اس کی بلاغت اور اس کے معجزہ ہونے کے تمام افراد نہیں سمجھ سکتے بلکہ بعض خاص اور محدود افراد سمجھ سکتے ہیں۔

معجزہ وہ ہوسکتا ہے جس کے اعجاز کو تمام انسان سمجھ سکیں، کیونکہ ہر فرد مکلّف ہے کہ وہ صاحب معجزہ کی تصدیق کرے۔

جواب:

پہلے اعتراض کی طرح اس اعتراض کا بھی کوئی وزن نہیں ہے، اس لیے کہ معجزہ کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ تمام لوگ معجزہ کو درک کرسکیں۔ اگر معجزہ کے لیے یہ شرط ہوتی تو کوئی معجزہ معجزہ نہ ہوتا۔ اس لیے کہ اعجاز کو مخصوص لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں جو دوسروں کے نزدیک تواتر سے ثابت ہوتا ہے۔

جیسا کہ ہم نے اس سے قبل بتایا ہے کہ قرآن کو دوسرے معجزات کی نسبت یہ امتیاز حاصل ہے اگرچہ زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ تواتر کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، لیکن قرآن ایک ایسا ابدی معجزہ ہے جو اس وقت تک باقی رہے گا جب تک عرب قوم باقی ہے بلکہ اس وقت تک باقی رہے گا جب تک ایسا آدمی موجود ہے جو لغت عرب کی خصوصیات سمجھ سکتا ہے، چاہے وہ عرب نہ بھی ہو۔