کبھی تو ''یوم،، سے مراد دن کی سفیدی ہوتی ہے، جس طرح اس آیت کریمہ میں ہے:
( سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا ) ۶۹:۷
''خدا نے اسے (ہوا کو) سات رات اور آٹھ دن لگاتار ان پر چلایا۔،،
''مقرر کردیا اس کو ان پر سات رات اور آٹھ دن تک لگاتار،،
اور کبھی ''یوم،، سے مراد دن رات کا مجموعہ ہوتا ہے، جس طرح اس آیت میں ہے:
( تَمَتَّعُوا فِي دَارِكُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ ) ۱۱ :۶۵
''تب صالح نے کہا اچھا تین دن تک (اور) اپنے اپنے گھر میں فائدہ اٹھالو۔،،
اسی طرح کبھی ''لیل،، سے مراد وہ سارا عرصہ ہوتا ہے جس میں سورج غائب رہتا ہے۔ چنانچہ آیہ میں ہے:
( وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ ) ۹۲:۱
''رات کی قسم جب (سورج) کو چھپالے۔،،
( سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا ) ۶۹:۷
''سات رات اور آٹھ دن لگاتار ان پر ہوا چلائی۔،،
اور کبھی اس سے رات کی تاریکی اور دن دونوں مراد ہوتے ہیں جس طرح اس آیہ میں ہے:
( وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ) ۲:۵۱
''اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسی سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا تھا۔،،