2%

البتہ یہاں ایک توہم ہوسکتا ہے اور وہ یہ کہ اگر یہ تینوں چیزیں عام اور طبیعی اسباب کے ذریعے وجود پذیر ہوں تو کسی نبوّت کی دلیل نہیں بنتیں۔ لیکن اگر غیر معمولی ذرائع سے ان کو ایجاد کیا جائے تو یقیناً یہ معجزہ کہلائیں گی اور نبی کی نبوّت کی دلیل ہوں گی۔

جواب:

یہ بات بذات خود صحیح ہے لیکن مشرکین کا مطالبہ یہ تھا کہ غیر معمولی ذرائع سے یہ کام انجام پائیں بلکہ ان کا مطالبہ یہ تھا کہ اگر عام ذرائع اور طبیعی اسباب کے ذریعے بھی چشمے بہادیئے جائیں اور باغ وغیرہ کے مالک ہوں تو بھی ان کا مقصد پورا ہو جاتا ہے۔ اس لیے کہ وہ اپنی جگہ یہ بات بہت بعید اور ناممکن سمجھتے تھے کہ خدا کا رسول ایک فقیر اور نادار آدمی ہو اور اس کے پاس کوئی چیزنہ ہو۔

وہ کہا کرتے تھے:

( وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَـٰذَا الْقُرْآنُ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ ) ۴۳:۳۱

''اور کہنے لگے یہ قرآن دو بستیوں (مکّہ طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیا۔،،

وہ رسول اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) سے مطالبہ کرتے تھے کہ آپ(ص) کے پاس بہت سا مال ہو اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ان کی فرمائش یہ تھی کہ بڑے بڑے باغات اور سونے کے گھر کا مالک صرف نبی کو ہونا چاہیے، کسی اور کو نہیں ہونا چاہیے۔

اگر ان کا مقصد یہ ہوتا کہ یہ چیزیں معجزہ یا غیر معمولی طریقے سے وجود میں آئیں تو پھر اس قید کی ضرورت نہیں تھی کہ نبی ہی ان کامالک ہو اور باغات اور سونے کے گھروں میں کا خاص ذکر کرنے کی ضرورت نہ ہوتی بلکہ انگور کا ایک دانہ یا ایک مثقال سونا ایجاد کرلینا ہی نبوّت کے اثبات کے لیے کافی ہونا چاہیے تھا۔