جواب:
اولاً: گذشتہ آیہ کا جو جواب ذکر کیا گیا ہے وہ جواب اس کا بھی بن سکتا ہے ،یعنی مشرکین اور دیگر منکرین آپ(ص) سے یہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ(ص) اپنی نبوّت کا کوئی بھی معجزہ پیش کریں بکہ وہ اپنی طرف سے مخصوصی معجزات کی فرمائش کرتے تھے، جن کی طرف قرآن کریم نے بہت سے مقامات پر واضع الفاظ میں اشارہ کیا ےہ ان میں سے ایک مقام یہ ہے، اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
( وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ ۖ ) ۶:۸
''اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ اس (نبی) پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں نازل کیا گیا۔،،
( وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ ) ۱۵:۶
''(اے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) کفار مکّہ تم سے) کہتے ہیں کہ اے وہ شخص جس کو (یہ سودا ہے) کہ اس پر وحی اور کتاب نازل ہوئی ہے۔،،
( وْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ) :۷
''اگر تو اپنے دعوے میں سچا ہے تو فرشتوں کو ہمارے سامنے کیوں نہیں لاکھڑا کرتا۔،،
( وَقَالُوا مَالِ هَـٰذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ ۙ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا ) ۲۵:۷
''اور ان لوگوں نے (یہ بھی) کہا کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے اس کے پاس فرشتہ کیوں نہیں نازل ہوا تاکہ وہ بھی اس کے ساتھ (خدا کے عذاب سے) ڈرانے والا ہوتا۔،،
( أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا ) : ۸
''یا (کم سے کم) اس کے پاس خزانہ ہی (آسمان سے) گرا دیا جاتا (اور نہیں تو) اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا تاکہ اس سے کھاتا (پیتا) اوریہ ظالم (کفار مومنوں سے) کہتے ہیں کہ تم لوگ تو پس ایسے آدمی کی پیروی کرتے ہو جس پر جادو کردیا گیا ہے۔،،