تلاوت قرآن کے آداب اور اس کا ثواب
جب فضیلت قرآن کی بات آئے تو بہتر ہے کہ انسان توقف اختیار کرے، اپنے آپ کو قرآن کے مقابلے میں حقیر تصور کرے اور اپنی عاجزی اور ناتوانی کا اعتراف کرے، اس لیے کہ بعض اوقات کسی کی مدح میں کچھ کہنے یا لکھنے کی بجائے اپنی عاجزی اور ناتوانی کا اعتراف کرلینا بہتر ہوتا ہے، جو انسان عظمت قرآن کے بارے میں لب کشائی کرنا چاہے بھلا وہ کیا کہہ سکتا ہے؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ انسان (جو ایک ممکن اور محدود چیز ہے) لامتناہی ذات کے کلام کی حقیقت کو درک کرسکے اور اپنے مختصر اور محدود ذہن میں اسے جگہ دے سکے۔
انسان میں وہ کون سی طاقت ہے جس کی بدولت وہ اپنے محدود اور ناقص ذہن میں قرآن کی حقیق قدر و قیمت، منزلت اور حیثیت بٹھا سکے اور پھر بیان کرپائے؟ ایک اہل قلم چاہے کتنا ہی مضبوط ہو، اس سلسلے (فضیلت قرآن) میں لکھ ہی کیا سکتا ہے اور ایک خطیب چاہے وہ کتنا ہی شعلہ بیان ہو، زبان سے کیا ادا کرسکتا ہے کیا ایک محدود انسان محدود چیز کے علاوہ بھی کسی کا وصف بیان کرسکتا ہے؟