5%

۱۔ عبد اللہ بن عامر دمشقی

اس کا نام: عبد اللہ بن عامر دمشقی۔ کنیت ابو عمران اور لقب یحصبی ہے۔ اس نے قرآن مغیرہ بن ابی شہاب سے پڑھا۔ ہیثم بن عمران کا کہنا ہے کہ عبد اللہ بن عامر، ولید بن عبد الملک کے دور میں اہل مسجد کا رئیس ہوا کرتاتھا۔ ا سکے خیال میں اس کا تعلق قبیلہئ حمیر سے تھا اور وہ اس کے نسب کو مخدوش سمجھتا تھا۔

عجلی اور نسائی نے اسے ثقہ لکھا ہے ابوعمرو اور دانی لکھتے ہیں:

بلال بن ابی الدرداء کے بعد عبد اللہ بن عامر کو دمشق کی قضاوت کا عہدہ مل گیا تھا۔ اہل شام نے اسے قراءت اور اس کے اختیار میں اس کو اپنا امام بنالیا تھا۔،،(۱)

ابن جزری کہتا ہے:

''قراءت ابن عامر کی سند میں نو اقوال ہیں ان میں سے صحیح قول یہی ہے کہ اس نے مغیرہ کے پاس پڑھاتھا۔،،

بعض کا کہنا ہے:

''یہ معلوم نہیں کہ ابن عامر نے قراءت کس سے پڑھی۔،،

عبد اللہ ابن عامر ۸ھ میں میں پیدا ہوئے اور ۱۱۸ھ میں انہوں نے وفات پائی۔(۲)

عبد اللہ ابن عامر کے راوی دو ہیں، جنہوں نے کئی واسطوں سے اس کی قراءت کی روایت کی ہے اور یہ راوی ہشام اور ابن ذکوان ہیں۔

ہشام: اس کی کنیت ابن عمارہ اور نہ نصیر بن میسرہ کا فرزند ہے۔ اس نے ایوب بن تمیم سے قراءت سیکھی اور پھر اسے اس کے سامنے تصدیق کے لیے پیش کیا۔

____________________

(۱) تہذیب التہذیب، ج ۵، ص ۲۷۴۔

(۲) طبقات القرائ، ج ۱، ص ۴۰۴۔