2%

زرکشی ''برہان،، میں لکھتے ہیں:

''قرآن اور قراءتیں دو مختلف حقائق ہیں، قرآن وہ وحی الہٰی ہے جو محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر بیان احکام اور اعجاز کی غرض سے نازل ہوا اور قراءتیں وحی کے مختلف تلفظ، لہجہ، لفظی کیفیت مثلاً شد اور جزم وغیرہ سے عبارت ہیں، اکثر علماء کے نزدیک سات قراءتیں متواتر ہیں اور بعض کے نزدیک یہ متواتر نہیں بلکہ مشہور ہیں۔،،

آگے چل کر زرکشی کہتے ہیں:

''بتحقیق یہ قراءتیں سات قاریوں سے متواتر منقول ہیں لیکن ان کا پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) سے متواتر منقول ہونا اشکال سے خالی نہیں ہے کیونکہ جس سلسلہ سند سے یہ روائتیں نقل کی گئی ہیں وہ قراءت کی کتب میں مذکور ہے اور اس میں صرف ایک راوی نے ایک راوی سے نق لکی ہے۔،،(۱)

قراءتیں اور سات اسلوب

کبھی یہ تصور کیا جاتا ہے کہ سات حروف سے مراد سات قراءتیں ہیں۔ اس کے بعد اس بات کے ثبوت میں کہ یہ سات قراءتیں قرآن میں داخل ہیں، ان احادیث و روایات سے تمسک کیا ہے جو یہ کہتی ہیں کہ قرآن سات حروف میں نازل ہوا ہے۔

اس غلط فہمی کی طرف قارئین کرام کی توجہ مبذول کرانا لازمی ہے کہ علماء کرام اور محققین میں سے کوئی بھی اس توہم کا شکار نہیں ہوا۔ اس لیے کہ ہم ان روایات کو تسلیم نہیں کرتے۔ ابھی ہم ان روایات کا ذکر نہیں کرتے آئندہ تفصیل سے بات ان کا ذکرکیں گے۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔

____________________

(۱) الاتقان النوع، ۲۲۔۲۷، ج ۱، ص ۱۳۸۔