ان احادیث کا آپس میں تضاد ہے اس لئے ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا اس مقام پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ چند سوالات و جوابات کے ضمن میں ان روایات میں موجود تضادات کو بیان کیا جائے:
دوسری روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کو حضرت عثمان کے زمانے میں جمع کیا گیا پہلی ، تیسری اور چوتھی روایت کی تصریح اوربعض دیگر روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن حضرت ابوبکر کے زمانے میں جمع کیا گیا اور ساتویں اور بارہویں روایت صراحتاً یہ کہتی ہے کہ قرآن حضرت عمر کے زمانے میں جمع کیا گیا۔
پہلی اور بائیسویں روایت یہ کہتی ہے کہ جمع قرآن کی ذمہ داری زید بن ثابت نے لی اور چوتھی روایت یہ کہتی ہے کہ اس کی مسؤلیت حضرت ابوبکر نے ہی قبول کی تھی اور زید کے ذمے صرف اتنا تھا کہ جمع شدہ قرآن پر نظرثانی کرے پانچویں روایت یہ کہتی ہے اور بعض دیگر روایات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے ذمہ دار زید بن ثابت اور حضرت عمر دونوں تھے ۔
پہلی روایات سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر نے اس کام کو زید کے سپرد کر دیا تھا بلکہ پہلی روایت صراحتاً اس بات پر دلالت کرتی ہے کیونکہ حضرت ابوبکر کا یہ قول : ''تم ایک عقلمند ، قابل اعتماد اور سچے جوان ہو اور رسول اللہ کے زمانے میں وحی بھی لکھا کرتے تھے آج بھی تم جمع قرآن کے اس عظیم عمل کو انجام دو ،، واضح طور پر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ حضرت ابوبکر نے جمع قرآن کا کام زید کے ذمے لگایا تھا۔
پانچویں روایت کا مفہوم یہ ہے کہ دو شاہدوں کی شہادت سے قرآن کی کتابت ہو رہی تھی یہاں تک کہ حضرت عمر آیہ رحم لے کر آئے مگر یہ ان سے قبول نہیں کی گئی۔