۲۔ روایات جمع قرآن میں تضادات
یہ روایات ان روایات سے متضاد ہیں جن کے مطابق قرآن کریم رسول اللہ (ص) کے زمانے میں ہی لکھا اور جمع کیا گیا تھا چنانچہ علماء کی ایک جماعت ، جن میں ابن شیبہ ، احمد بن حنبل ، ترمذی ، نسائی ، ابن حبان ، حاکم ، بیہقی اور ضیاء مقدسی شامل ہیں ، ابن عباس سے روایت کرتی ہے کہ انہوں نے حضرت عثمان سے کہا:''آپ نے کس وجہ سے سورہ انفال کو ، جو مثانی(۱) میں سے ہے ، سورہ برائت کے ساتھ رکھ دیا ہے جو مین(۲) میں سے ہے اور ان دونوں سورتوں کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم کو ذکر نہیں کیا اور ان دونوں سورتوں کو قرآن کی سات طویل سورتوں کے ساتھ ذکر کر دیا ہے حضرت عثمان نے جواب دیا : بعض اوقات جب رسول اللہ (ص) پر متعدد آیات پر مشتمل سورے نازل ہوتے توآپ (ص) کا تبین وحی کو اپنے پاس بلایا لیتے اور ان سے فرماتے: اس سورے کو فلاں سورے کے ساتھ رکھو ، اور کبھی کبھی جب آپ (ص) پر متعدد آئتیں نازل ہوتیں تو آپ (ص) فرماتے: ان آیات کو فلاں سورے میں شامل کر لو حضرت عثمان کہتے ہیں: سورہ انفال وہ پہلا سورہ ہے جو مدینہ میں نازل ہوا اور سورہ برائت قرآن کا وہ سورہ ہے جو سب سے آخر میں نازل ہوا اس کے علاوہ ان دونوں کے قصے اور واقعات ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اس سے میں یہی سمجھا کہ برائت انفال کا حصہ ہے اور رسول اللہ (ص) نے بھی اپنی وفات سے پہلے یہ بیان نہیں فرمایا کہ برائت انفال کا حصہ ہے کہ نہیں۔ ان وجوہات کی بناء پر میں نے انفال اور برائت کو ملا دیا اور ان دونوں کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھی اور انہیں قرآن کی سات طویل سورتوں میں شامل کر لیا،،(۳) طبرانی اور ابن عساکر ، شعبی سے روایت بیان کرتے ہیں: ''رسول اللہ (ص) کے زمانے میں قرآن کو انصار کے چھ آدمیوں نے جمع کیا ابی بن کعب ، زید بن ثابت ، معاذ بن جبل ، ابودرداء ، سعد بن عبید اور ابو زید ، مجمع بن جاریہ نے بھی دو یا تیس سورتوں کے علاوہ باقی قرآن کو جمع کیا تھا،،(۴)
____________________
(۱) وہ سورتیں جن کی آیات ایک سو سے کم ہوں (ترجم)
(۲) وہ سورتیں جن کا آیات ایک سو یا اس سے زیادہ ہوں (مترجم)
(۳) منتخب کنزالعمال ، ج ۲ ، ص ۲۸
(۴) ایضاً: ج ۲ ، ص ۵۲