اعجاز کے معنی
فقہ میں اعجاز کے متعدد معانی بیان کئے گئے ہیں:
i ) کسی چیز کو کھو دینا۔''اعجزه الامر الفلانی،، ۔ یعنی اسنے فلاس چیز کو کھو دیا۔
ii ) کسی دوسرے میں عجز و ناتونی محسوس کرنا۔''اعجزت زیدا،، یعنی میں نے زید کو عاجز اور ناتواں پایا۔
iii ) کسی کو عاجز بنا دینا اس صورت میں عاجز تعجیز کا ہم معنی ہوگا۔''اعجزت زیداً،، یعنی میں زید کو عاجز بنا دیا۔
علمِ کلام کی اصطلاح میں اعجاز کا مطلب یہ ہے کہ کسی الہٰی منصب کا مدعی اپنے مدعا کے اثبات میں طبیعی قوانین کو توڑتے ہوئے ایک کارنامہ انجام دے، جس کی نظیر پیش کرنے سے دوسرے عاجز و بے بس ہوں۔ البتہ یہ معجزہ اس صورت میں مدعی کی صداقت کی دلیل ہوگا جب ا س(مدعی یا معجزہ) کا صادق ہونا ممکن ہو اور اگر علقی طور پر اس (دعویٰ) کا صادق ہونا محال ہو یا ایک نبی صادق یا امام معصوم اس دعویٰ کو محال قرار دے اس صورت میں یہ غیر معمولی کام صداقت کی دلیل نہیں بنے گا اور نہ اصطلاح میں معجزہ کہلائے گا۔ اگرچہ عام انسان ایسا عمل انجام دینے سے قاصر رہے۔
محالِ عقلی کی مثال: کوئی انسان الوہیّت اور خدائی کا دعویٰ کر بیٹھے۔ اس قسم کے دعویٰ کا صادق ہونا عقلاً محال ہے کیوں کہ صحیح اور مستحکم دلیلیں اس کے محال ہونے پر دلالت کرتی ہےں۔