8%

نبی یا امام معصوم کی نظر میں محال ہونے کی مثال

پیغمبراسلام کے بعد کوئی نبوت کا دعویٰ کر بیٹھے۔ اس قسم کا دعویٰ یقیناً کذب ہے اس لیے کہ ائمہ معصومین اور رسول اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) کے ذریعے آنحضرت کا خاتم الانبیاء ہونا مسلم الثبوت ہے۔ جب دعویٰ ہی قطعی طور پر باطل اور جھوٹا ہو تو پھر اس شاہد کا کیا فائدہ ہوگا جسے مدعی پیش کرے جب عقل اس مدعا کے محال ہونے کے کا حکم لگا دے یا شریعت اس کے باطل ہونے کی شہادت دے تو پھر خالق پر واجب نہیں کہ اس کے باطل ہونے کو برملا کرے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک انسان کسی الہٰی منصب کا دعویٰ تو کرلیتا ہے اور کوئی خارق العدات (معجزہ نما) کام بھی کر دکھاتا ہے جس سے دوسرے انسان عاجز رہتے ہیں لیکن یہی کام اس کے دعوےٰ کے کذب ہونے کی دلیل بن جاتا ہے۔ مثال کے طور پر مسیلمہ کذّاب نے ایک مرتبہ اپنا لعابِ دھن کنوئیں میں پھینکا جس میں پانی تھوڑا تھا تاکہ اس کا پانی زیادہ ہو جائے لیکن اسمیں جو پانی تھا وہ بھی خشک ہوگیا۔

ایک او واقعے میں اس نے بنی حنیفہ کے کچھ بچوں کو سر پر ہاتھ پھیرا اور بعض کو گھٹی دی (حلق پر ہاتھ پھیرا) اس کے نتیجے میں جن کے سروں پر ہاتھ پھیرا تھا وہ گنجے ہوگئے اور جن کے حلق پر ہاتھ پھیرا تھا ان کو لکنت کا عارضہ ہوگیا۔(۱) جب مدعی اس قسم کا شاہداور دلیل پیش کرے تو خدا کے لیے ضروری نہیں کہ اسے مزید برملا کرے کیوں کہ اس مدعی کا ناکام عمل ہی مدعی کو باطل کرے کے لیے کافی ہے اور اصطلاح میں اسے معجزہ نہیں کہا جاتا۔

____________________

(۱) الکامل ابن اثیر، ج ۲، ص ۱۳۸