ایک اشکال اور اس کا جواب:
بعض حضرات نے اس آیت کی یہ توجیہ کی ہے کہ ممکن ہے یوم حصاد (کٹائی کا دن)زکوٰۃ کے واجب ہونے کا وقت ہو اور زکوٰۃ کی ادائیگی کاوقت گندم کی صفائی کے بعد ہو بنا برایں اس حق سے مراد زکوٰۃ لی جا سکتی ہے کیونکہ اگرچہ زکوٰۃ کی ادائیگی صفائی کے بعد واجب ہوتی ہے لیکن زکوٰۃ اسی وقت واجب ہو جاتی ہے جب کٹائی کا وقت آ جائے۔
لیکن یہ احتمال صحیح نہیں ہے کیونکہ :
۱۔ یہ احمال اس معنی کے خلاف ہے جو آیت سے ظاہری طور پر عرف میں سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ صریح آیت کے خلاف ہے کیونکہ ظرف کا تعلق اسی چیز سے ہوتا ہے جس پر مادہ فعل دلالت کرتا ہے ، اس سے نہیں ہوتا جس پر ہیئت فعل دلالت کرتا ہے یعنی یوم حصاد ادائیگی (جس پر ''اتوا،، کے حروف دلالت کرتے ہیں) کا زمانہ ہے وجوب کا زمانہ نہیں جس پر ''اتوا،، کی ہیئت (مخصوص صورت) دلالت کرتی ہے مثلاً اگر کہا جائے :''اکرم زیداً یوم الجمعته،، (یعنی) ''جمعہ کے روز زید کا احترام کرو،، تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ احترام کرنے کا زمانہ جمعہ کا دن ہے ایسا نہیں ہے کہ احترام واجب ہونے کا زمانہ جمعہ ہو لیکن عملاً اکرام انجام دینے کا زمانہ کوئی دوسرا دن ہو۔
۲۔ زکوٰۃ اس وقت واجب نہیں ہوتی جب کٹائی کاوقت آ جائے بلکہ اس وقت واجب ہوتی ہے جب خوشہ کے اندر موجود دانہ گندم یا جو بن جائے اور گندم یا جو کہلائے بنا برایں آیت میں یوم حصاد کا ذکر کرنا اس بات کاقطعی شاہد ہے کہ اس حق سے مراد زکوٰۃ نہیں کوئی اور حق ہے۔
حق سے مراد زکوٰۃ نہ ہونے کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اسراف سے نہی فرمائی ہے اور اسراف سے نہی ، زکوٰۃ سے سازگار نہیں کیونکہ زکوٰۃ جو دسویں یا بیسویں حصے کی صورت میں ایک معینہ مقدار ہے اس میں