2%

مسلمانوں سے برسر پیکار کفار کے احکام

شیعہ امامیہ میں یہ حکم مشہور ہے کہ مسلمانوں سے برسرپیکار کفار جب تک اسلام نہ لے آئیں، مکمل شکست سے دوچار نہ ہوجائیں اور زیادہ تعداد میں مارے جانے کی وجہ سے عاجز نہ آجائیں، وہ واجب القتل ہیں۔ صرف اسیری کی وجہ سے کافر کا قتل ساقط نہیں ہوتا۔ اگر کافر مسلمان ہوجائے تو قتل کا موضوع ہی برطرف ہوجاتا ہے کیونکہ موضوع قتل، کفر ہے۔

اسی طرح کفار کی مکمل شکست کے بعد ان کا قتل ساقط ہوجاتا ہے۔ کیونکہ آیت میں اس موقت تک کفار کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک انہیں شکست نہ ہوجائے البتہ قتل کے ساقط ہو نے کے بعد حاکم شرع کو اختیار ہے کہ چاہے تو پکڑے جانے والے کافروں کو اسیر بنائے یا ان سے فدیہ و تاوان وصول کرے یا ان پر احسان کرتے ہوئے انہیں بلاعوض آزاد کردے اس حکم میں بت پرست ،مشرک اور اہل کتاب شریک ہیں۔

ان احکام پر علماء کے اجماع و اتفاق کا دعویٰ کیا گیا ہے اور بہت شاذ و نادر افراد نے ان احکام کی مخالفت کی ہے ار ان کی رائے بھی قابل توجہ نہیں۔ چناچنہ آئندہ بحثوں میں اس کی مزید وضاحت آئے گی۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔

اگر ''شد الوثاق،، سے مراد غلام بنانا ہو تو آیہ کریمہ کے ظہور سے بھی یہی احکام سمجھے جاتے ہیں، جن کا ذکر کیا گیا ہے '' شد الوثاق،، سے غلام بنانے کا معنی اس لیے سمجھا گیا ہے کہ ''شدّ الوثاق،، کا معنی ہے: کسی کی آزادی کا سلب کرنا، جب تک اسے بلاعوض یا عوض لے کر آزاد نہ کیا جائے اور یہ معنی غلام بنانے سے زیادہ سازگار ہے۔

اگر ''شدّ الوثاق،، کا معنی غلام بنانا نہ ہو پھر بھی کافر سے فدیہ لینے اور اس پر احسان کرتے ہوئے اسے ازاد کرنے کے ساتھ، اسے غلام بنانے کا بھی حکم موجود ہے، کیونکہ دلیل سے ثابت ہے کہ کافر کو غلام بناناجائز ہے۔ اس دلیل کے ذریعے آیت کے اطلاق کی تقیید ہوگی۔