8%

قدرت خدا ۔ یہود کی نظر میں

یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ جس چیز کو ازل میں قلم تقدیر نے لکھ دیا ہے، مشیت اور ارادہئ الہی اس کے خلاف نہیں ہوسکتا۔ یعنی خداوند عالم اس عالم ہستی میںکوئی چیز گھٹانے یا بڑھانے سے عاجز ہے، اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور وہ لینے دینے سے قاصر ہے، اس لیے کہ قلم تقدیر نے جو خط کھینچا ہے وہ تبدیل نہیں ہوسکتا۔(۱)

کتنی عجیب بات ہے یہود، خدا انہیں نیست و نابود فرمائے، خاد سے تو قدرت کو سلب کرتے ہیں (اس بنیاد پر کہ خدا علم ازلی کے خلاف کسی کام پر قادر نہیں) لیکن اس بنیاد پر بندوں سے قدرت کو سلب نہیں کرتے (انہیں عاجز نہیں سمجھتے) جبکہ بقول خود سلب قدرت کا سبب دونوں میں پایا جاتا ہے۔ اس لیے کہ جس طرح افعال خدا، علم ازلی میں موجود ہیں اسی طرح بندوں کے افعال بھی علم ازلی میں موجود ہیں۔

بداء شیعوں کی نظر میں

پوشیدہ نہ رہے کہ شیعہ امامیہ جس بداء کے قائل ہیں وہ ان واقعات و افعال میں واقع ہوتا ہے جو خدا کی طرف سے حتمی نہ ہوں۔ لیکن جہاں تک حتمی مقدّرات الہٰی کا تعلّق ہے ان میں پس و پیش نہیں ہوسکتا لامحالہ وہی چیز مورد مشیّت الہٰی قرار پائے گی جو موردِ قضائے الہٰی ہو (حتمی مقدور ہو)

بداء کے موارد اور مقامات کو سمجھنے کے لئے قضاء و قدر کی اقسام کو سمجھنا ضروری ہے۔

__________________

(۱) مشیت الہی سے متعلق روایات کسی کتاب کے ضمیمہ نمبر ۱۰ میں ملاحظہ فرمائیں۔