مقام نزول:
علما مفسرین میں مشہور یہی ہے کہ سورۃ مکی ہے اوربعض کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ سورہ مدنی ہے اور پہلا قول صحیح ہے ، اس کی دو دلیلیں ہیں:
اول: سبع مثانی سے مراد سورۃ فاتحہ ہے اللہ تعالیٰ نے خود سورۃ حجرہ میں فرمایا ہے کہ ''سبع مثانی،، سورۃ حجر سے پہلے نازل کی گئی ہے۔
( وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ ) ۱۵:۸۷
''اور ہم نے تمہیں سبع مثانی (سورہ حمد) اور قرآن عظیم عطا کیا ہے،،۔
سورہ حجر کے بارے میں سب کا افاق ہے کہ یہ مکی ہے جب مکی ہے تو اس سے پہلے نازل شدہ سورۃ کو بطریق اولیٰ مکی ہونا چاہئے:
ثانی: نماز کی تشریع مکہ معظمہ میں ہوئی تھی جو تمام مسلمانوں کے نزدیک ایک بدیہی اور واضح حقیقت ہے اور اسلام میں ایسی کوئی نماز نہیں ہے جس میں سورۃ فاتحہ شامل نہ ہو چنانچہ اس کی تصریح خود رسول اللہ (ص) نے فرمائی ہے آپ (ص) نے فرمایا:
''لاصلوٰة اللابفاتحته الکتاب،،
''سورہ فاتحہ کے بغیر کوئی نماز نہیں،،
نمبر ۱ اس بات کی متعدد روایات میں تصریح کی گئی ہے ان میں صدوق اور بخاری کی روایات شامل ہیں جن کا ہم بعد میں ذکر کریں گے۔
____________________
نمبر۱: البخاری ، ج ۶ ، ص ۱۰۳ ، باب فاتحہ الکتاب۔