اس حدیث کو امامیہ اور غیر امامیہ دونوں نے نقل کیا ہے۔
بعض علماء کاعقیدہ یہ ہے کہ اس سورۃ مبارکہ کو اس کی عظمت و فضیلت کی وجہ سے دو مرتبہ ایک مرتبہ مکہ میں اور دوسری مرتبہ مدینہ میں نازل کیا گیا ہے۔
بذات خود اس قول کا احتمال ضرور ہے لیکنیہ دلیل سے ثابت نہیں ہے اور بعید نہیں کہ اسی ، دومرتبہ نازل ہونے کی وجہ سے اس کا نام ''سبع مثانی،، رکھا گیا ہو۔
ایک اور احتمال یہ ہے کہ ''سبع مثانی،، کی وجہ تسمیہ یہ ہو کہ اس کو ہر نمز میں دو مرتبہ پڑھا جاتا ہے ایک مرتبہ پہلی رکعت میں اور دوسری مرتبہ دوسری رکعت میں۔
سورہ فاتحہ کے فضائل
اس سورہ کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے کہ اللہ نے سورۃ حجر کی اس آیت میں اسے قرآن کے ہم پلہ قرار دیا اور ارشاد فرمایا ہے :
( وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ ) ۱۵:۸۷
''اور ہم نے تم کو سبع مثانی (سورہ حمد) اور قرآن عظیم عطا کیا ہے،،۔
اس کے علاوہ ہر نماز میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا لازمی ہے کوئی دوسرا سورہ اس کی جگہ نہیں لے سکتا نماز وہ عمل ہے جو دین کا ستون ہے اور مسلمان اور کافر کے درمیان طرہ امتیاز ہے انشاء اللہ تعالیٰ اس کے بعد ہم اس مختصر سورہ میں موجود معارف اور علوم الہیٰ کا ذکر کریں گے