فاتحتہ الکتاب کی آیات
مسلمانوں میں مشہور قول کے مطابق سورۃ فاتحہ کی آیات سات ہیں بلکہ اس قول میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں حسین بن جعفی سے مروی ہے کہ سورہ فاتحہ کی آیات چھ ہیں عمروبن عبید سے مروی ہے کہ سورہ فاتحہ کی آیات آٹھ ہیں لیکن یہ دونوں شاذو نادر قول ہیں اور طرفین کی روایات (جن کے مطابق سورہ فاتحہ کی آیات سات ہیں) کے خلاف ہیں:
اس سے قبل ذکر ہو چکا ہے کہ گزشتہ آیت میں سبع مثانی سے مراد سورہ فاتحہ ہے البتہ جو حضرات بسم اللہ ۔۔۔۔۔۔ کو سورہ فاتحہ کا جز سمجھتے ہیں وہ صراط الذین انعمت علیھم سے لے کر آخر تک کو ایک آیت سمجھتے ہیں اور جو لوگ بسم اللہ ۔۔۔۔۔۔ کو سورۃ فاتحہ کاجز نہیں سمجھتے وہ غیر المغضوب علیھم ولاالضالین کو ایک مستقل آیت قرار دیتے ہیں۔
سورۃ فاتحہ کے اغراض و مقاصد
سورہ فاتحہ کے دو اہم مقاصد ہیں:
(۱)عبادت اور پرستش کے قابل صرف اللہ کی ذات ہے۔
(۲) قیامت اور حشر و نشر کی اہمیت بیان کرنا اور یہ وہ عظیم مقصد ہے جس کی خاطر رسول اللہ (ص) کوب ھیجا گیا اور قرآن کو نازل کیا گیا۔
دین اسلام میں تمام انسانوں کو اللہ کی ذات اور توحید و یگانگی کی دعوت دی گئی ہے ارشاد ہوتا ہے:
( قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّـهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ ۚ ) ۳:۶۴
''(اے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)) تم (ان سے) کہو کہ اے اہل کتاب تم ایسی (ٹھکانے کی )بات پر تو آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ بنائیں اور خدا کے سوا ہم میں سے کوئی کسی کو اپنا پروردگار نہ بنائے،،۔