آغاز قرآن بہ رحمت
اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک کی ابتداء میں رحمت کو اپنی ذات کی صفت کے طور پر ذکر فرمایا ہے کسی دوسری صفت کمال کا ذکر نہیں فرمایا اس لئے کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں پر رحمت بن کر نازل ہوا ہے لہٰذا عین مناسب ہے کہ کلام الٰہی کی ابتداء اسی صفت سے کی جائے جو ارسال رسل اور انزال کتب کی موجب ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی متعدد آیات میں قرآن مجید اور اپنے رسول (ص) کو رحمت قرار دیا ہے ارشاد ہوتا ہے۔
( هَـٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ) ۷:۲۰۳
''اور جو (امراض شرک وغیرہ) دل میں ہیں ان کی دوا اور ایمانداروں کیلئے رحمت ہے،،
( وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ ) ۱۶:۸۹
''اور ہم نے تم پر کتاب (قرآن) نازل کی جس میں ہر چیز کا (شافی) بیان ہے اور مسلمانوں کیلئے (سرتاپا) ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے،،۔
( وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمومنينَ ۙ ) ۱۷:۸۲
''اور ہم تو قرآن میں وہی چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کیلئے (سراسر) شفاء اور رحمت ہے،،۔
( وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ) ۲۱:۱۰۷
''اور (اے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)) ہم نے تو تم کو سارے دنیا جہان کے لوگوں کے حق میں ازسرتاپا رحمت بنا کر بھیجا،،
( وَإِنَّهُ لَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمومنينَ ) ۲۷:۷۷
''اور اس میں بھی شک نہیں کہ یہ قرآن ایمانداروں کے واسطے ازسر تاپا ہدایت اور رحمت ہے،،۔