5%

ہے) بھی احمد ابن حنبل کی طرف منسوب ہے نمبر۱

علمائے اہلسنت کی ایک جماعت جس میں مالک ، ابو عمرو اور یعقوب شامل ہیں کا عقیدہ ہے کہ بسم اللہ ایک جدا آیت ہے اور یہ کسی بھی سورہ کا جزء نہیں بلکہ یہ ہر سورہ کے آغاز میں بطور تبرک نازل کی گئی ہے نیز یہ دوسوروں کے درمیان فاصلہ کی غرض سے بھی نازل کی گئی ہے حنفی حضرات میں یہی قول مشہور ہے نمبر۲

البتہ اکثر حنفیوں کی رائے یہ ہے کہ نماز میں فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا واجب ہے زاہدی نے مجبتبیٰ سے نقل کیا ہے کہ ابو حنیفہ کی صحیح روایت کے مطاب قنماز کی ہر رکعت میں بسم اللہ پڑھنا واجب ہے نمبر۳

مالک کے نزدیک نمز میں بسم اللہ پڑھنا بذات خود مکروہ ہے لیکن علماء کی اکثریت سے ہم آہنگی اور اختلاف سے بچنے کیلئے ایسا کرنا مستحب ہے نمبر۴

بسم اللہ کے جزء قرآن ہونے کے دلائل

اس مسئلہ میں گزشتہ اقوال کے علاوہ بھی چند اقوال موجود ہیں لیکن ان سب کا ذکر کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ہے عمدہ یہ ہے کہ اس مقام پر مذہب حق (بسم اللہ جزء سورہ ہے) کی دلیل بیان کی جائے اس ضمن میں چند امور بیان کئے جاتے ہیں۔

____________________

نمبر۱: تفسیر الآلوسی ، ج ۱ ، ص ۳۹

نمبر ۲: ایضاً

نمبر۳: ایضاً

نمبر۴: الفقہ علی المذاہب الاربعہ ، ج ۱ ، ص ۲۵۷