۳۔ صحیحہ ابن ابی اذینتہ میں ہے:
''جب رسول کریم (ص) تکبیرۃ الاحرام اور نہاز کے افتتاحیہ سے فارغ ہوئے اللہ کی طرف س وحی نازل ہوئی ، اب میرا نام لیجئے یہی وجہ ہے کہ سورہ کے آغاز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کو واجب قرار دیا گیا ہے اس کے بعد وحی نازل ہوئی اے میرے حبیب (ص) میری حمد و ثناء کیجئے آپ (ص) نے فرمایا: الحمدللہ رب العالمین۔ اس کے بعد رسول اللہ (ص) نے دل میں فرمایا: شکراً (حمد الٰہی پر شکر کیا) پھر اللہ کی طرف سے وحی ہوئی : اے حبیب ! آپ (ص) نے میری حمد کے سلسلے کو منقطع کر دیا ہے پھر سے میرا نام لیجئے یہی وجہ ہے کہ ''الحمد،، میں ''الرحمن الرحیم،، کو دو مرتبہ واجب قرار دیا گیا ہے اور جب آپ (ص) ''ولاالضالین،، تک پہنچے تو آپ (ص) نے فرمایا : ''الحمد للہ رب العالمین شکرا،، تو اللہ کی طرف سے وحی ہوئی ایک مرتبہ پھر میرے ذکر کاسلسلہ منقطع ہو گیا اس لئے دوبارہ میرا نام لیجئے یہی وجہ ہے کہ سورۃ حمدکے بعد ہر سورہ سے پہلے ''بسم اللہ الرحمن الرحیم،، کو واجب قرار دیا گیا ہے پھر وحی نازل ہوئی یا محمد (ص) اپنے رب کے اوصاف بیان کیجئے اور کہئے:
قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾ ۔ نمبر ۲
(۲) اہل سنت کی احادیث
اہل سنت کی بھی بہت سی روایات بسم اللہ کے ہر سورہ کے جز ہونے پر دلالت کرتی ہیں ان میں سے چند احادیث یہاں پیش کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔
''ایک مرتبہ رسول اللہ (ص) ہمارے درمیان بیٹھے ہوئے تھے اسی دوران اچانک آپ (ص) پر غنودگی طاری ہو گئی اور پھر آپ (ص) نے مسکراتے ہوئے اپنا سر اٹھایا ہم نے عرض کی :یا رسول اللہ (ص) آپ کے
____________________
نمبر ۲: کافی ، ج ۳