2%

معارض روایات

طرفین کی ان تمام روایات کے مقابلے میں صرف دو روایات اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم ہر سورہ کا جز نہیں ہے۔

(۱) قتادہ نے انس بن مالک سے روایت کی ہے۔

''میں (انس بن مالک)نے رسول اللہ (ص) حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت عثمان کے ساتھ نماز پڑھی اور ان میں سے کسی کو نماز میںبِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ پڑھتے نہیں سنا،،(۱)

(۲) ابن عبداللہ بن مغفل یزید بن عبداللہ نے روایت کی ہے:

''میرے والد نے نماز میںبِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ پڑھتے مجھے سنا تو کہا :بیٹا خبردار! آئندہ ایسا نہ کرنا میں نے اصحاب پیغمبر (ص) میں اس عمل سے بدتر کوئی بدعت نہیں دیکھی میں نے رسول اللہ (ص) حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت عثمان کےساتھ نماز پڑھی ہے اور کسی کو بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے نہیںسنا تم بھی نہ پڑھا کرو جب الحمدپڑھنا چاہو تو الحمدللہ رب العالمین سے شروع کیا کرو(۲)

جواب:

پہلی روایت کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت اہل بیت اطہار (ع) کی روایات کے مخالف ہونے کے علاوہ بھی کئی اعتبار سے قابل عمل و اعتماد نہیں۔

___________________

(۳) مسند احمد ، ج ۳ ، ص ۱۷۷ ، ۲۷۳ ، ۲۷۸ ۔ صحیح مسلم ، ج ۲ ، ص ۱۲۔ سنن نسائی ، ج ۱ ، ص ۱۴۴ ، اس مضمون کی ایک روایت عبداللہ بن مغفل سے بھی روی ہے۔

(۴) مسند احمد بن حبنل ، ج ۴ ، ص ۸۵ صحیح ترمذی ، ج ۲ ، ص ۲۳