بسم الله الرحمن الرحیم
مقدمہ
حجۃ الاسلام و المسلمین السیدمحمد تقی الخوئی دام مجدہ الشریف
البیان فی تفسیر القرآن
انسان نے اپنی فکری تاریخ کے آغاز سے ہی اپنی حیات کو مقصدیت سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد کی ہے۔ چنانچہ بعض لوگوں نے عیش و عشرت، مال و دولت اور مادی آسائشوں کے حصول کو اپنی حیات کامقصد قرار دے دیا۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر انہوں نے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کردیں لیکن نہ صرف وہ لوگ مقصد حیات پانے میں ناکام رہے بلکہ اس مقصد غیر حقیقی تک رسائی حاصل کرنے کی تمام تر کوششوں کو انہوں نے ناپائیدار اور غیر تسلی بخش پایا۔ اس قسم کے مادی نظریات رکھنے والے انسان سے جب مقصد زندگی کے بارے میں سوال ہوتا ہے تو وہ بیساختہ یہ جواب دیتا ہے کہ میں طبیعت کے ہاتھوں میں ایک کھلونا ہوں۔ وہ جب چاہے مجھے مریض کردے، جب اس کی مرضی ہو مجھے صحت مند کردے، دکھ پہنچائے یا سکھ، کامیابکرے یا ناکام بنائے، میں کچھ دیر تڑپتا ہوں، پھر ساکن ہو کر نیست و نابود ہو جاتا ہوں۔ معلوم نہیں میں کیوں آیا تھا؟ کس لیے تڑپایا گیا تھا؟ اور مجھے کیوں ان حالات سے دو چار کیا گیا؟