5%

ہاں ! ائمہ (ع) اور دیگر مومنین کی قبور کی زیارت کرنا ، ان کو بوسہ دینا اور ان کی تعظیم کرنا عام دلیلوں اور اہل بیت (علیہم السلام) جن کو رسول اسلام (ص) نے اپنی مشہور حدیث :انی تارک فیکم ۔۔۔۔۔۔ کے ذریعے قرآن کے ہم پلہ قرار دیا ہے ، کی خصوصی روایات کے ذریعے ثابت ہے زیارت قبور کے جائز ہونے کی تائید ہر دور کے مسلمانوں کی سیرت اور اہل سنت کی گزشتہ روایات سے بھی ہوتی ہے۔

شرک باللہ کیا ہے ؟

توجہ: جب غیر اللہ کے سامنے کسی خاص قسم کے خضوع کی نہی کی جائے جس طرح غیر اللہ کو سجدہ کرنا یا کسی خاص عبادت سے منع فرمایا جائے جیسے عیدالفطر اور عید قربان کے دن روزہ رکھنا حالت حیض میں نماز پڑھنا اور شوال ، ذیقعدہ اور ذی الحجہ کے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں حج کرنا ہے تو ان اعمال کو بجا لانے والا شخص حرام کا مرتکب اور عذاب کا مستحق ہو گا لیکن ان اعمال کی وجہ سے نہ مشرک ہو گا اور نہ کافر معلوم ہوا ہر فعل حرام کا مرتکب مشرک اور کافر نہیں ہوتا۔

اس سے پہلے واضح ہو چکا ہے کہ شرک کا مطلب یہ ہے کہ غیر اللہ کی اس طرح تواضع کی جائے کہ تواضع کرنے والا ، عبد اور جس کی تواضع کی جا رہی ہے اسے رب مانا جائے پس جو شخص عبودیت اور پرستش کی نیت کے بغیر غیر اللہ کو سجدہ کرے وہ اپنے اس حرام عمل کی وجہ سے مسلمانوں کے زمرے سے خارج نہیں ہو سکتا اس لئے کہ اسلام کا دارو مدار شہادتین کے اقرار پر ہے اور اسی سے اس کا مال اور خون محترم سمجھا جاتا ہے۔