ضمیمہ (۷) ص ۳۱۵
صحیح بخاری میں حدیث متعہ کی تحریف
یہ حدیث یوں مروی ہے:
عبداللہ بن مسعود کہتا ہے:
''کنا نغزو مع رسول الله ص و لیس معنا نسآء فقلنا : الا نستخصی فنهانا عن ذلک ، ثم رخص لنا ان ننکح المراة بالتوب الی اجل ، ثم قراء عبدالله :( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ) ۵:۸۷
''ہم دوران جنگ رسول خدا (ص) کے ہمراہ تھے اور ہماری بیویاں ہمارے پاس نہیں تھیں ہم نے رسول خدا (ص) سے پوچھا : کیا ہم اپنے آپ کو نامرد بنا دیں آپ (ص) نے ہمیں اس عمل سے منع فرمایا اور اس امر کی اجازت دی کہ ایک مقررہ وقت تک کیلئے ایک کپڑے کے عوض عورتوںسے نکاح کر لیں اس کے بعد عبداللہ بن مسعود نے اس آیہ کریمہ کی تلاوت کی:
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ) (۵:۸۷)
''اے ایماندرو ! جو پاک چیزیں خدا نے تمہارے واسطے حلال کر دی ہیں ان کو اپنے اوپر حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو کیونکہ خدا حد سے بڑھ جانے والوں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا،،
محدثین ، مفسرین اور فقہاء کی ایک جماعت نے اس نص ، حدیث اور عبارت کو بخاری سے نقل کیا ہے لیکن آج کل کی رائج الوقت صحیح بخاری کے ج ۶ ص ۵۳ پر جو حدیث موجود ہے وہ دو اعتبار سے اصلی صحیح بخاری کی عبارت سے مختلف ہے:
۱۔ موجودہ صحیح بخاری میں سند حدیث سے لفظ عبداللہ بن مسعود کو نکال لیا گیا ہے جبکہ اکثر محدثین نے عبداللہ بن مسعود کا ذکر کیا ہے عبداللہ بن مسعود کے نام کو اس لئے نکال لیا گیا ہے تاکہ عبداللہ بن مسعود کا نام اس بات کا قرینہ اور شاہد نہ بن سکتے کہ اس روایت کا مقصد نکاح متعہ کو جائز قرار دینا ہے ، اس لئے کہ عبداللہ بن مسعود نکاح متعہ کو جائز سمجھتے تھے۔