طبرانی نے کبیر میں جناب ام سلمہ سے روایت کی ہے:
ایک دن رسول خدا (ص) لیٹے آرام فرما رہے تھے یکایک آپ رنجیدہ خاطر بیدار ہوئے اس وقت آپ (ص) کے ہاتھ میں سرخ رنگ کی مٹی تھی جسے آپ چوم رہے تھے ام سلمہ کہتی ہیں میں نے عرض کی یارسول اللہ (ص) یہ کیسی مٹی ہے ؟ رسول خدا (ص) نے فرمایا: جبرئیل نے مجھے خبر دی کہ آپ (ص) کانواسہ سرزمین کربلا پر شہید کر دیا جائے گا میں نے کہا کہ مجھے وہ خاک دکھا دے جس پر میرا نواسہ (ع) شہید کیا جائے گا یہ وہی مٹی ہے جو جبرئیل نے لا کر دی ہے۔
اسی روایت کو ابن شیبہ نے معمولی اختلاف کے ساتھ ام سلمہ سے روایت کیا ہے ابن ماجہ ، طیالسی اور ابو نعیم نے بھی تقریباً اس مضمون کی روایت نقل کی ہے(۱)
ضمیمہ (۲۱) ص ۴۷۹
مکاشفہ کے ذریعے آیہ سجود کی تاویل
حسن بن منصور کہتے ہیں جب ابلیس سے کہاگیا کہ آدم کو سجدہ کرے تو اس نے خالق سے مخاطب ہو کر کہا:
''میرے دل سے سجدہ کی اہمیت اٹھا لے تاکہ تیرے غیر کیلئے سجدہ کر سکوں اگر تو نے آدم کیلئے سجدہ کا حکم دیا ہے تو اپنے غیر کیلئے سجدہ کرنے سے منع بھی تو فرمایا ہے۔
خالق نے فرمایا: میں تمہیں ابدی عذاب دوں گا ابلیس نے کہا : کیا تو مجھے عذاب دیتے وقت دیکھے گا نہیں ؟ خالق نے فرمایا : کیوں نہیں ابلیس نے کہا تیرا دیدار مجھے عذاب کے دیکھنے پر آمادہ کر رہا ہے تو جو چاہے مجھے عذاب دے ۔(۲)
مولف : ابن روز بہان جیسے اہل مکاشفہ کو اس قسم کا خلاف عقل و قرآن و ضرورت دین مکا شفہ مبارک ہو۔
____________________
(۱) کنز العمال ، ج ۷ ، ص ۱۰۵ ۔۱۰۶
(۲) تفسیر ابن روز بہان ، ص ۲۱ ، طبع ہند۔