اوس بن اوس ثقفی کی روایت ہے:
''ہم مسجد مدینہ کے گنبد کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں رسول خدا (ص) مسجد میں داخل ہوئے پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے رسول خدا (ص) سے سرگوشی میں ایک بات کہی جسے ہم نہ سمجھ سکے البتہ آنحضرت (ص) نے اس کو جواب دیا: جاؤ !ا نہیں کہو اس کو قتل کر دیں اس کے بعد آپ (ص) نے اس شخص کو دوبارہ بلایا اور فرمایا: شاید وہ شخص کلمہ شہادتین پڑھتا ہو۔ اس شخص نے جواب دیا : جی ہاں وہ شہادتین پڑھتا ہے آپ (ص) نے فرمایا: (اگر ایسا ہے) تو جاؤ اور انہیں کہو اسے آزاد کر دیں مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جہاد کروں جب تک وہ توحید الٰہی اور میری رسالت کی شہادت نہ دیں جب شہادتین کا اقرار کر لیں تو ان کا خون اور مال محترم ہو جاتا ہے مگریہ کہ کسی کو برحق قتل کیا جائے یا اس کا مال ضبط کیا جائے ان کے باقی اعمال کا حساب کتاب خدا کے سامنے ہو گا،،
اس روایت کو ابوداؤد طیالسی ، احمد ، دارمی اور طحاوی نے نقل کیا ہے(۱)
ضمیمہ (۲۴) ص ۴۸۲
عبادت اور اس کے عوامل
محمد بن یعقوب نے اپنی سند سے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ (ع) نے فرمایا:
''بندے تین قسم کے ہوتے ہیں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو عقاب کے خوف سے عبادت کرتے ہیں یہ غلاموں کی عبادت ہے ، اور کچھ لوگ وہ ہیں جو ثواب کے لالچ میں عبادت کرتے ہیں ، یہ مزدوروں کی عبادت ہے ، کچھ لوگ وہ ہیں جو محض حب خدا کی خاطر عبادت کرتے ہیں یہ آزاد انسانوں کی عیادت ہے اور یہی سب سے افضل عبادت ہے،، شیخ صدوق نے اپنی سند سے امام صادق علیہ السلام سے تقریباً اسی مضمون کی روایت نقل کی ہے۔
____________________
(۱) کنز العمال فی حکم الاسلام ، طبعتہ دائرۃ المعارف العثمانیہ ، ج ۱ ، ص ۳۷۵