2%

امیر المومنین علیہ السلام نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں:

''ایک قوم ایسی ہے جو ثواب کے شوق و رغبت میں عبادت کرتی ہے یہ تاجروں کی عبادت ہے اور ایک قسم وہ ہے جو دوزخ کے خوف سے عبادت کرتی ہے ، یہ غلاموں کی عبادت ہے اور تیسری قوم وہ ہے جو شکر خدا کی خاطر عبادت کرتی ہے خدا کے آزاد بندوں کی عبادت یہی ہے(۱)

ضمیمہ (۲۵) ص ۴۸۴

الامربین الامرین : لوگوں کی نیکیاں اور برائیاں

حسن بن علی الوشاء نے امام رضا علیہ السلام سے روایت کی ہے راوی کہتا ہے:

''میں نے امام علیہ السلام سے پوچھا: کیا خدا نے ہر کام کو بندے کے سپرد کر دیا ہے آپ (ع) نے فرمایا: خدا کی ذات سے بالاتر ہے میں نے کہا: کیا خدا بندوں کو معصیت پر مجبور کرتا ہے ؟ آپ (ع) نے فرمایا : یہ عدل الٰہی کے منافی ہے راوی کہتا ہے : اس کے بعد امام علیہ السلام نے فرمایا: خدا فرماتا ہے: اے فرزند آدم تیری نیکیوں میں ، تیری نسبت میرا حصہ زیادہ ہے اور تیری برائیوں میں تیرا حصہ زیادہ ہے تو نے اسی قوت کے ذریعے برائی کو انجام دیا ہے جو میں نے تجھے دی ہے ،،(۲)

____________________

(۱) الوسائل ، مقدمنہ العبادات ، باب مایجوز قصدہ من غایات النیتہ ح ، ص ۱۰

(۲) الوافی باب الخیر و القدر ، ج ۱ ، ص ۱۱۹ :