8%

قرآن کی غیب گوئی

قرآن کریم نے متدد آیات میں بعض ایسے اہم ترین امور کی خبردی ہے جن کا تعلق آیندہ سے تھا۔ ان تمام پیشگوئیوں میں قرآن کریم صادق ثابت ہوا اور کوئی بھی خبر خلاف واقع ثابت نہیں ہوئی، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ غیب کی خبریں جن کا ذریعہ وحی و نبوّت کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔

ان آیات میں غیب کی خبریں دی گئی ہیں:

( وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّـهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللَّـهُ أَن يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ ) ۸:۷

''اور (یہ وہ وقت تھا) جب خدا تم سے وعدہ کررہا تھا کہ (کفار مکّہ کی) دو جماعتوں میں سے ایک تمہارے لیے ضروری ہے اور تم یہ چاہتے تھے کہ کمزور جمعات تمہارے ہاتھ لگے (تاکہ بغیر لڑے بھڑے مال غنیمت ہاتھ آجائے) اور خدا یہ چاہتا تھا کہ اپنی باتوں سے حق کو ثابت (قائم) کرے اور کافروں کی جڑ کاٹ ڈالے۔،،

یہ آیت کریمہ جنگ بدر کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔ اس میں مومنین کی فتح اور کفّار کی بیخ کنی کا وعدہ کیا گیا ہے جب کہ مومنین تعداد اور وسائل جنگ دونوں لحاظ سے کم تھے۔ یہاں تک کہ مسلمانوں میں سوار صرف جناب مقداد تھے یا آپ کے ساتھ جناب زبیر بن عوام تھے۔ مسلمانوں کے مقابلے میں کفار ہر لحاظ سے طاقتور تھے اور خود قرآن کریم نے ان کی طاقت کو لفظ ''شوکۃ،، سے تعبیر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ مسلمان ان سے خوفزدہ تھے۔ مگر خدا نے چاہا کہ حق باطل پر غالب آجائے خدا نے اپنا وعدہ پورا کیا، کفار کے مقابلے میں مسلمانوں کی نصرت فرمائی اور کفار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔