2%

قرآن اور اسرار خلقت

قرآن کریم نے بہت سی آیات میں طبیعی قوانین اور افلاک وغیرہ کے مسائل بیان کئے ہیں۔ یہ مسائل ایسے ہیں جن کو سمجھنے کا آغاز اسلام سے ہوا اور سوائے وحی الہٰی کے انہیں سمجھنے کا کوئی اور ذریعہ نہیں تھا۔ اگرچہ ان میں سے بعض قوانین کے بارے میں اس دور کے یونانی یا علوم سے آشنا دیگر افراد کچھ معلومات رکھتے تھے۔ لیکن جزیرۃ العرب اس طرح کے علمی ماحول سے بالکل کٹا ہوا تھا۔

قرآن کریم نے جن مسائل کی خبر دی ہے ان میں سے بعض تو ایسے ہیں جو علوم و انکشافات عام ہونے کے بعد ہی حل کئے جاسکے ہیں۔

قرآن کریم میں ایسی خبریں کم نہیں ہیں۔ان مسائل سے متعلق آیات کی تفسیر کے دوران ہم ان مسائل کاذکر کریں گے۔

قرآن کریم نے مسائل کی خبر انتہائی دور اندیشی اور احتیاط کے ساتھ دی ہے اور ان میں سے بعض کی تصریح کی ہے اور جہاں مصلحت صرف اشارہ کرنے میں تھی وہاں اشارہ کرنے پر اکتفا کیا ہے کیونکہ ان میں سے بعض مسائل ایسے تھے جن کو اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں ماننے کے لیے تیار نہیں تھیں۔ اس لیے مصلحت اسی میں تھی کہ ان مسائل کی طرف ایسا اشارہ کردیا جائے کہ جب آئندہ دور میں علم ترقی کرے تو یہ واضح ہو کر سامنے آجائیںٍ۔

وہ مسئلہ، جس کا انکشاف آسمانی وحی کے ذریعے ہوا اور جس کی جانب متاءخرین بعد میں متوجّہ ہوئے، اس کی طرف یہ آیہ کریمہ اشارہ کررہی ہے:

( وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُونٍ ) ۱۵:۱۹

''اور ہم نے اس میں ہر قسم کی مناسب چیز اُگائی۔،،