آیت ۹۵
( ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتَّى عَفَواْ وَّقَالُواْ قَدْ مَسَّ آبَاءنَا الضَّرَّاء وَالسَّرَّاء فَأَخَذْنَاهُم بَغْتَةً وَهُمْ لاَ يَشْعُرُونَ )
پھر ہم نے برائی كى جگہ اچھائی دے دى يہاں تك ہ وہ لوگ بڑھ نكلے اور كہنے لگے كہ يہ تكليف و راحت توہمارے بزرگوں تك بھى آچكى ہے تو ہم نے اچانك انھيں اپنى گرفت ميں لے ليا اور انھيں اس كا شعور بھى نہ ہوسكا(۹۵)
۱_ بعض گزشتہ اقوام، سختيوں سے دوچار ہونے كے باوجود اسى طرح اپنے كفر اور معصيت پر باقى رہيں _لعلّهم يصير
۲_ خداوند متعال نے انبياء كو جھٹلانے والوں كو بيدار كرنے والى سختيوں سے نجات ديتے ہوئے ان كى زندگى كو آساءش ميں بدل ديا_ا خذنا ا هلها بالبا ساء ...ثم بدلنا مكان السيئة الحسنة حتى عفوا
۳_ كفر پيشہ معاشروں كى زندگى ميں پائی جانے والى سختياں اور آساءشيں ارادہء خدا سے مربوط ايك خاص پيام اور ہدف كى حامل ہوتى ہيں _ا خذنا ا هلها بالبا ساء ثم بدلنا مكان السيئة الحسنة حتى عفوا
۴_ دكھ اور سكھ ميں بارگاہ خدا ہى كى طرف رجوع كرنے كى ضرورت_ثم بدلنا مكان السيئة الحسنة
۵_ آساءش ميں ہونے كى وجہ سے گزشتہ انبياء كو جھٹلانے والوں كى تعدادميں اضافہ ہوا_حتى عفوا
''عفو'' كے معانى ميں سے ايك معنى ''زياد ہونا'' بھى ہے_ لسان العرب ميں آيا ہے ''عفا القوم كثروا''
۶_ مشكلات سے دوچار كافروں كيلئے آساءش ايجاد