آیت ۱۰۰
( أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاء أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَنَطْبَعُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَسْمَعُونَ )
كيا ايك قوم كے بعد دوسرے زمين كے وارث ہونے والوں كہ يہ ہدايت نہيں ملتى كہ اگر ہم چاہتے تو ان كے گناہوں كى بناپر انھيں بھى مبتلائے مصيبت كرديتے اور ان كے دلوں پر مہر لگاديتے اور پھر انھيں كچھ سنائی نہ ديتا(۱۰۰)
۱_ بعض گزشتہ اقوام كفر اور ارتكاب گناہ كى وجہ سے عذاب الہى ميں مبتلا ہوئيں اور ان سے معارف دين كو سمجھنے كى توانائی سلب ہوگئي_ا و لم يهد للذين يرثون ا ن لو نشاء ا صبنهم بذنوبهم و نطبع على قلوبهم
۲_ تاريخ كے كفر پيشہ لوگوں كا عذاب الہى ميں مبتلا ہونا، گنہگاروں كو ان كے گناہوں كى سزا دينے كے بارے ميں خدا كى قدرت كو ظاہر كرتاہے_ا و لم يهد للذين يرثون ا ن لو نشاء ا صبنهم بذنوبهم
فعل ''يھد'' كا فاعل ،ضمير ہے كہ جو گزشتہ اقوام كى داستان كى طرف پلٹتى ہے اور جملہ ''ا ن لو نشاء ...'' اس كا مفعول ہے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ''الذين يرثون'' بھى فعل ''يھد'' كيلئے
بالواسطہ مفعول ہے_ اور چونكہ فعل ''يھد'' حرف ''لام'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذايہ تبيين كے معنى كومتضمن ہے_ بنابراين جملہ''ا و لم يهد '' يعني: آيا گزشتہ لوگوں كى سرنوشت نے ان كے وارثوں كيلئے يہ حقيقت واضح نہيں كى ہے كہ اگر ہمارى مشيت اقتضاء كرتى تو انہيں ان كے گناہوں كى وجہ سے سزا ديتے_
۳_ تاريخ كے گناہ گار كفر پيشہ لوگوں كا برا انجام ،عبرت اور نصيحت حاصل كرنے كا بہترين ذريعہ ہے_
ا و لم يهد للذين يرثون ...ا ن لو نشاء ا صبنهم بذنوبهم
گزشتہ آيات اور بعد والى آيت كے قرينے سے معلوم ہوتاہے كہ كفر اور آيات الہى كا انكار ''ذنوب'' كے مصاديق ميں سے ہے_