2%

آیت ۱۴۳

( وَلَمَّا جَاء مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَـكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكّاً وَخَرَّ موسَى صَعِقاً فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ )

تو اس كے بعد جب موسى ہمارا وعدہ پورا كرنے كے لئے ائے اور ان كے رب نے ان سے كلام كيا تو انھوں نے كہا كہ پروردگار مجھے اپنے جلوہ دكھا دے ارشاد ہوا تم ہرگز مجھے نہيں ديكھ سكتے ہو البتہ پہاڑ كى طرف ديكھو اگر يہ اپنى جگہ پر قائم رہ گيا تو پعر مجھے ديكھ سكتے ہو_ اس كے بعد جب پہاڑ پر پروردگار كى تجلى ہوئي تو پہاڑ چور چوڑ ہوگيا اور موسى بيہوش ہوكر گرپڑے پھر جب انھيں ہوش آيا تو كہنے لگے كہ پروردگار تو پاك و پاكيزہ ہے ميں تيرى بارگاہ ميں توبہ كرتا ہوں اور ميں سب سے پہلا ايمان وانے والا ہوں (۱۴۳)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام خدا كے ساتھ مناجات كى جگہ تشريف لے گئے اور يوں دعوت خدا كو بلا تاخير قبول كيا_

و لما جاء موسى لميقتنا

''لميقتنا '' كا لام ''عند'' كے معنى ميں ہے، بنابراين''جاء موسى لميقتنا'' كا معنى يہ ہوگا كہ موسيعليه‌السلام كيلئے جو وقت معين كيا گيا وہ اسى وقت كسى تاخير كے بغير حاضر ہو گئے_

۲_ خداوند متعال نے مناجات كيلئے معيّن كى گئي جگہ ميں موسىعليه‌السلام كى موجودگى كے وقت، ان كے ساتھ كلام كيا_

و لما جاء موسى لميقتنا و كلّمه ربّه

۳_ مناجات كى دعوت كے وقت خدا كا موسيعليه‌السلام كے ساتھ ہم كلام ہونا ان كو ديئے گئے الہى وعدوں ميں سے تھا_