ظالمين:ظالمين كا دنيوى عذاب ۶
ظلم:ظلم كے موارد ۷،۸
گذشتگان:گذشتہ لوگوں كے گناہ كے اثرات ۵
گناہ:گناہ كے اسباب ۳
گناہگار:گناہگاروں كا دنيوى عذاب ۶
آیت ۱۶۳
( واَسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعاً وَيَوْمَ لاَ يَسْبِتُونَ لاَ تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ )
اور ان سے اس قريہ كے بارے ميں پوچھو جو سمندر كے كنارے تھا اور جس كے باشندے شنبہ كے بارے ميں زيادتى سے كام ليتے تھے كہ ان كى مچھلياں شنبہ كے دن سطح آب تك آجاتى تھيں اور دوسرے دن نہيں آتى تھيں تو انھوں نے حيلہ گرى كرنا شروع كردي_ ہم اسى طرح ان كا امتحان ليتے تھے كہ يہ لوگ فسق اور نافرمانى سے كام لے رہے تھے(۱۶۳)
۱_ خداوند متعال نے يہود پر ہفتہ كے دن كام اور دوسرى سرگرمياں حرام كر ركھى تھيں _
اذ يعدون فى السبت ...و يوم لا يسبتون
كلمہ ''سبت'' قطع عمل اور سكون و استراحت كے بنابرايں ''يوم السبت'' يعنى چھٹى اور استراحت معنى ميں ہے كہ جسے تعطيل سے تعبير كيا جاتاہے،كا دن اور''يوم لا يسبتون'' يعنى جس دن چھٹى نہيں كرتے تھے بلكہ وہ دن كام كا دن تھا، يعدون كا مصدر ''عدوان'' تخلف اور تجاوز كے معنى ميں آتاہے چھٹى كے دن تجاوز سے مراد چھٹى (تعطيل) ختم كرناہے، بنابرايں اس دن ہر طرح كا كام حرام تھا اور ماہى گيرى كو حرمت كے