2%

آیت ۵۴

( إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثاً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَكَ اللّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ )

بيشك تمھارا پروردگار وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو چھ دن ميں پيدا كيا ہے اور اس كے بعد عرض پر اپنا اقتدار قائم كيا ہے وہ رات كو دن پر ڈھنپ ديتا ہے اور رات تيزى سے اس كے پيچھے دوڑا كرتى ہے اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اسى كے حكم كے تابع ہيں اسى كے لئے خلق بھى ہے اور امر بھى وہ نہايٹ ہى صاحب بركت اللہ ہے جو عالمين كا پالنے والا ہے(۵۴)

۱_ خداوند متعال، زمين اور آسمانوں كا خالق اور انسانوں كا حقيقى پروردگار ہے_

إن ربَّكم اللّه الذى خلق السموات والأرض فى ستة ايام

۲_ صرف نظام ہستى كا خالق ہى انسانوں كے امور كى تدبير اور ربوبيت كے لائق ہے_

إن ربَّكم اللّه الذى خلق السموات والأرض

۳_ آسمانوں اور زمين كى آفرينش چھ مرحلوں ميں انجام پائی جانے والى ايك تدريجى آفرينش ہے_

خلق السموات والأرض فى ستة أيام

آيت شريفہ ميں ''يوم'' سے مراد اس كا متعارف معنى (دن يا رات و دن) نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك مرحلہ ہے اس لئے كہ ''يوم'' اپنے رائج معنى كے ساتھ آسمانوں اور زمين كى آفرينش كے بعد متحقق ہوا ہے_

۴_ خداوند متعال نے زمين و آسمان (نظام ہستي) كى آفرينش كے بعد عرش پر استيلاء (اقتدار)كے ساتھ ان كے امور كى تدبير شروع كي_ثمّ استوى على العرش