2%

مصلحين كا اجر ۶، ۸

نظام جزا و سزا: ۲،۳

نماز:نماز برپا كرنے كا اجر ۲;نماز برپا كرنے كے

اثرات ۱، ۵، ۸;نماز كا اجر ۳;يہوديوں ميں نماز، ۱، ۲، ۴

يہودي:تاريخ يہود ۴;دنيا طلب يہودى ۴;يہودى نماز گذار ۴;يہوديوں ميں سے صالح و نيك افراد ،۱، ۴

آیت ۱۷۱

( وَإِذ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّواْ أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ )

اور اس وقت كو ياد دلاؤ جب ہم نے پہاڑ كو ايك سائبان كى طرح ان كے سروں پر معلق كرديا اور انھوں نے گمان كر ليا كہ يہ اب گرنے والا ہے تو ہم نے كہا كہ توريت كو مظبوطى كے ساتھ پكڑو اور جو كچھ اس ميں ہے اسے ياد كرو شايد اس طرح متقى اور پرہيزگار بن جاؤ(۱۷۱)

۱_ خداوند نے كوہ طور كو لرزاتے ہوئے زمين سے جدا كرديا اور ايك بادل كے ٹكڑے كى مانند بنى اسرائیل كے سروں كے اوپر لاكھڑا كيا_و إذ نتقنا الجبل فوقهم كأنه ظلة

''نتق'' (جو كہ نتقنا كا مصدر ہے) كا معنى لرزانا اور اكھاڑنا ہے_ ''الجبل'' ميں ''ال'' عہد ذہنى ہے اور كوہ طور كى جانب اشارہ ہے ''ظلة'' كا معني''، بادل كا ٹكڑا، چھت اور سائبان ہے_ پہاڑ اگر انسان كے سركے اوپر آكھڑا ہو تو اس كى شباہت، چھت و غيرہ سے زيادہ بادل كے ٹكڑے سے ہوتى ہے_

۲_ قوم موسىعليه‌السلام اپنے سروں پر معلق پہاڑ كے گرنے سے ہراسان تھي_و ظنوا أنه واقع بهم

۳_ تورات، بنى اسرائیل كيلئے، خداوند كى جانب سے بھيجى گئي كتاب تھي_خذوا ماء اتينكم

''ماء اتينكم'' سے مراد ،تورات ہے_

۴_ خداوند نے كوہ طور كو قوم موسىعليه‌السلام پر معلق كركے، انھيں سنجيدگى كے ساتھ تورات كو قبول كرنے اور اپنے كردار و افكار كو اس كى بنياد پر استوار كرنے كا حكم ديا_خذوا ماء اتينكم بقوة ''خذوا'' يعنى لے لو، تورات اور دوسرى آسمانى كتابوں كو لينے سے مراد يہ ہے كہ انھيں قبول كيا جائیے اور ان كے احكام پر عمل كيا جائیے_