2%

گمراہ لوگ: ۶، ۸

گمراہي:گمراہى كا خطرہ ۷;گمراہى كے عوامل ۸، ۱۰، ۱۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

آیت ۱۷۶

( وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَـكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ذَّلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ )

اور اگر ہم چاہتے تو اسے انھيں آيتوں كے سبب بلند كرديتے ليكن وہ خود زمين كى طرف جھك گيا اور اس نے خواہشات كى پيروى اختيار كر لى تو اب اس كى مثال كتے جيس ہے كہ اس پر حملہ كرو تو بھى زبان نكالے رہے اور چھوڑ دو تو بھى زبان نكالے رہے_ يہ اس قوم كى مثال ہے جس نے ہمارى آيات كى تكلذيب كى تو اب آپ ان قصّوں كو بيان كريں كہ شايد يہ غورو فكر كرنے لگيں (۱۷۶)

۱_ بلعم باعورا كو عطا شدہ آيات و معارف،اس كو بارگاہ الہى ميں بلند ترين مقام تك پہنچا سكتے تھے_و لو شئنا لرفعنه بها

''بھا'' ميں ''با'' استعانت كيلئے ہے اور اسكى ضمير ''آياتنا'' كى طرف پلٹتى ہے_ بنابراين جملہء ''لرفعناہ بھا'' سے ظاہر ہوتاہے كہ بلعم باعورا آيات الہى كے ذريعے بلندترين درجات و مقامات تك پہنچ سكتا تھا_

۲_ بلعم باعورا، ايك دنيا پرست اور ہوا و ہوس كا شكار عالم تھا_و لكنه أخلد إلى الأرض و اتبع هوه

''اخلاد'' ''أخلد'' كا مصدر ہے جب يہ''إلي'' كى طرف متعدى ہو تو مائل ہونے اور اعتماد كرنے كا معنى ديتاہے كلمہء ''الأرض'' كو چونكہ معنوى (روحاني) رفعت و منزلت اور تقرب خداكے مقابلے ميں لايا گيا ہے لہذا اس سے

پست و حقير اور مادى و دنيوى امور مراد ہيں _ بنابراين''أخلد إلى الأرض'' يعنى اس نے دنيوى لذتوں اور مادى امور كى طرف رجحان پيدا كرليا اور ان سے اپنا دل خوش كرنے لگا_

۳_ بلعم باعورا دنيا طلبى اور ہواپرستى كى وجہ سے قرب الہى كے بلند ترين مقام و منزلت پر فائز ہونے سے محروم ہوگيا_

و لو شئنا لرفعنه بها و لكنه أخلد إلى الأرض و اتبع هوه