و إن تدعوهم الى الهدى لا يسمعوا ...و هم لا يبصرون
باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۸;باطل معبودوں كا مجسمہ ۳، ۴، ۵
بت:بتوں كى آنكھيں ۳، ۴، ۵;بتوں كے اعضاء ۳، ۴، ۵
شرك:بطلان شرك كے دلائل ۸;شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا ۸
مشركين:مشركين كى بت پرستى ۳;مشركين كے معبود، ۱، ۲، ۳، ۸
معبود:سچے معبود كا بينا ہونا ۷;سچے معبود كا سننے كے قابل ہونا ۷ ;سچے معبود كا معيار ۶، ۷ ;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۶
آیت ۱۹۹
( خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ )
آپ عفو كا راستہ اختيار كريں نيكى كا حكم ديں اور جاہلوں سے كنارہ كشى كريں (۱۹۹)
۱_ خداوند نے اپنے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم كو حكم ديا ہے كہ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم عفو كو اختيار كريں اور خطا كاروں سے درگذر كرتے رہيں _
خذ العفو
''أخذ'' ( خذكا مصدر ہے) جس كا معنى لينا اور ہاتھ سے نہ چھوڑنا ہے كہ بحث كى مناسبت سے ملتزم ہونے سے كنايہ ہے_ بنابراين ''خذ العفو'' يعنى عفو اور درگذر كرو اور اسے ہاتھ سے جانے نہ دو اور اس كے ملتزم رہو_
۲_ لوگوں كو پسنديدہ كاموں كى دعوت دينا، پيغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم كے فرائض ميں سے ہے_و امر بالعرف
''عرف'' كا معنى معروف (پہچانا ہوا) ہے اور اس سے مراد وہ كام ہيں كہ جو شرع اور عقل كے نزديك پسنديدہ سمجھے جاتے ہيں _
۳_ خداوند نے اپنے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم كو حكم ديا كہ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم جاہل افراد سے مدارا كريں اور ان كى جاہلانہ باتوں كو نظر انداز كرديں _و أعرض عن الجهلين
''إعراض'' كا معنى منہ موڑناہے اور يہ منہ موڑنا اور روگرداني، كبھى تو مدارا اور نظر انداز كرنے سے كنايہ ہے_ اور كبھى بے اعتنائی اور دورى اختيار كرنے كے معنى ميں ہے_ صدر آيت كے مطابق اعراض سے مراد پہلا معنى ہے يعنى مدارا كرنا اور نظر انداز كرنا_