فتح :فتح كا سرچشمہ و منشاء ۴، ۶;فتح كى بشارت ۱، ۲; فتح كى درخواست ۵; فتح كے علل و اسباب ۳
مجاہدين:مجاہدين كے حوصلے بلند كرنا ۳;مجاہدين ميں اضطراب ۲، ۶
ملاءكہ:ملاءكہ كى امداد ۶; ملاءكہ كى امداد كا كردار ۴
آیت ۱۱
( إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّن السَّمَاء مَاء لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقْدَامَ )
جس وقت خدا تم پر نيند غالب كر رہا تھا جو تمھارے لئے باعث سكون تھى اورآسمان سے پانى نازل كر رہا تھا تا كہ تمھيں پاكيزہ بنا دے اور تم سے شيطان كى كثافت كو دور كردے اور تمھارے دولوں كو مطمئن بنادے اور تمھارے قدموں كو ثبات عطا كردے(۱۱)
۱_ جنگ بدر سے پہلے مجاہدين كو سكون قلب حاصل ہوگيا جس كى وجہ سے ان سب پر ہلكى سى نيند طارى ہوگئي_
إذ تستغيثون ...إذ يغشيكم النعاس أمنة منه
''غشاوہ'' كا معنى احاطہ ہے اور باب تفعيل سے فعل ''يغشيكم'' كثرت احاطہ پر دلالت كررہاہے_ يہ بھى كہہ سكتے ہيں كہ اس كثرت (احاطہ يعنى غلبے) كى علامت ان تمام افراد پر نيند كا طارى ہونا ہے_ كلمہ ''أَمنة'' كہ جس كا مطلب
ڈر اور خوف كا نہ ہونا ہے_ ''يغشيكم'' كيلئے مفعول لہ حصولى ہے_ يعنى تمہيں سكون قلب حاصل ہوا جسكى وجہ سے تم پر نيند غالب آگئي_
۲_ خداوند نے جنگ بدر كے موقع پر مجاہدين سے اضطراب و پريشانى دور كركے انھيں مكمل سكون و قرار عطا كيا_
إذ يغشيكم النعاس أمنة منه
۳_ ميدان جنگ ميں وارد ہونے سے پہلے فوجى اور رزمى قوتوں كى تجديد قوا اور سكون قلب كا وسيلہ فراہم كرنے كى ضرورت_إذ يغشيكم النعاس أمنه منه
۴_ ميدان جنگ ميں خواہ استراحت كا وقت ہى كيوں نہ ہو ہميشہ دشمن سے ہوشيار رہنے اور غفلت نہ كرنے كا ضرورى ہونا_إذ يغشيكم النعاس أمنة منه