زمين پر چلنے والے حيوا ن:زمين پر چلنے والے بدترين حيوانات ۱، ۴
عقل:عقل سے خالى افراد ۲
محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم :محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم كى نافرمانى ۴
آیت ۲۳
( وَلَوْ عَلِمَ اللّهُ فِيهِمْ خَيْراً لَّأسْمَعَهُمْ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعْرِضُونَ )
اور اگر خدا ان ميں كسى خير كو ديكھتا تو انھيں ضرور سناتا اور اگر سنا بھى ديتا تو يہ منھ پھر ليتے اور اعراض سے كام ليتے (۲۳)
۱_ استعداد اور لياقت ركھنے والے انسانوں كو دينى معارف سمجھانا، سنت خدا ہے_و لو علم الله فيهم خيراً لأسمعهم
۲_ كفار اور منافقين كا حق (بات) نہ سننا، ان ميں معارف الہى كو قبول كرنے كى استعداد نہ ہونے كى علامت ہے_
و لو علم الله فيهم خيراً لأسمعهم
گذشتہ آيت كے قرينے سے ''خير'' سے مراد معارف الہى كو قبول كرنے كى استعداد ہے_
۳_ ہر با استعداد موجود سے فيض الہى كا دريغ نہ كيا جانا، سنت الہى ہے_و لو علم الله فيهم خيراً لاسمعهم
۴_ كمال اور خير كى استعداد ركھنے والے لوگ، خداوند كى خاص ہدايت اور معارف دين كو قبول كرنے كى توفيق كے حامل ہوتے ہيں _و لو علم الله فيهم خيراً لاسمعهم
چونكہ خداوند نے دينى معارف تمام انسانوں كيلئے بيان كيئے ہيں اور سب كے كانوں تك يہ پيغام پہنچاياہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس آيت ميں ''اسماع'' سے مراد خداوند كى خاص ہدايت و توفيق ہے كہ جو فقط خاص استعداد اور لياقت ركھنے كو شامل ہے_
۵_ كمال اور بھلائی كى لياقت و استعداد سے محروم لوگ، اس قابل نہيں كہ خداوند كى خصوصى ہدايت اور معارف دين كو قبول كرنے كى توفيق كے حامل بن سكيں _و لو علم الله فيهم خيراً الأسمعهم
۶_ كمال اور بھلائی كى استعداد سے محروم لوگ اگر چہ خداوند كى خصوصى ہدايت كے مشمول ہوتے ہيں (ليكن وہ خود) اس سے روگردانى اور دورى اختيار كرتے ہيں _و لو أسمعهم لتولوا و هم معرضون