آیت ۲۷
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَخُونُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُواْ أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ )
ايمان والو خدا و رسول اور اپنى امانتوں كے بارے ميں خيانت نہ كرو جب كہ تم جانتے بھى ہو(۲۷)
۱_ خدا اور پيغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم سے خيانت كرنا حرام ہے اور اہل ايمان كى شان سے بعيد ہے_
ى أيها الذين ء امنوا ...لا تخونُوا الله و الرسول
۲_ پيغمبر اكرمصلىاللهعليهوآلهوسلم سے خيانت، خداوند سے خيانت ہے_لا تخونوا الله وا لرسول
خدا اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم كے سلسلے ميں فعل ''لا تخونوا'' كا تكرار نہ ہونا اور دوسرے تمام لوگوں كے بارے ميں اس كا تكرار ہوسكتاہے اس حقيقت كے بيان كيلئے ہو كہ خدا اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم ميں سے كسى ايك كے ساتھ خيانت، دوسرے كے ساتھ خيانت كے مترادف ہے اور قابل تفكيك نہيں _
۳_مسلمانوں كى امانتوں كى حفاظت اور ان ميں خيانت كرنے سے پرہيز كرنا ہر مؤمن كا دينى فريضہ ہے_
ى أيها الذين ء امنوا لا تخونوا الله و الرسول و تخونوا أماناتكم
اس مفہوم ميں ''تخونوا أمنتكم'' كو ''تخونوا الله '' پر عطف كيا گيا ہے لہذا حرف نہى ''لا'' كو معطوف ميں بھى ملحوظ ركھا گيا ہے_
۴_ انسان كا مسلمانوں كى امانتوں ميں خيانت كرنا، اپنے آپ سے خيانت كرنے كے مترادف ہے_و تخونوا أمنتكم
معمولاً انسان دوسروں كا امانتدار ہوتاہے نہ كہ اپنا امانتدار لہذا دوسروں كى امانتوں كو امانتدار كى طرف نسبت دينا اور كلمہ ''امانت'' كو ''كم'' كى طرف اضافہ كرنا بيان كرتاہے كہ دوسرے كى امانت، خود اس كى اپنى امانت جيسى ہے، اور اس ميں خيانت در حقيقت اپنى امانت ميں خيانت ہے_
۵_ اسلامى معاشرے كے اسرار فاش كرنا خدا، رسول اكرمصلىاللهعليهوآلهوسلم اور مؤمنين سے خيانت ہے_لا تخونوا الله والرسول
اس آيت كا شأن نزول صدر اسلام كے مسلمانوں ميں سے ايك شخص كے بارے ميں