2%

آیت ۳۲

( وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَـذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ )

۳۲ اور اس وقت كو ياد كرو جب انھوں نے كہا كہ خدايا اگر يہ تيرى طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے يا عذاب اليم نازل كردے(۳۲)

۱_ كفار مكہ نے خداوند سے چاہا كہ اگر قرآن، اس كى جانب سے (نازل كردہ) حقيقت ہے تو وہ ان پر پتھر برسائے يا كوئي دوسرادردناك عذاب نازل كرے_و إذ قالوا ...فأمطر علينا حجارة

۲_ قرآن اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف مبارزہ كرنے كى خاطر كفار مكہ كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ قرآن كو ناحق قرار ديتے ہوئے بارگاہ خداوند سے عذاب كى درخواست كرتے تھے_

و يمكرون ...و إذ قالوا اللهمّ ...فأمطر علينا حجارة من السمائ

بعض نے كفار كے تقاضائے عذاب (فأمطر علينا .) كى توجيہ ميں كہا ہے كہ انھوں نے دوسروں كو فريب دينے يا اپنے آپكو خوش كرنے كيلئے اپنے لئے اس قسم كى نفرين كى تھى تا كہ اس

كے قبول نہ ہونے كى صورت ميں وہ قرآن كے انكار اور حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ردّ كرنے ميں اپنے آپ كو حق بجانب شمار كريں ، گذشتہ آيت سے بھى كہ جس ميں كفار كے مكر كا ذكر تھا، اس نظريئے كى تائی د ہوسكتى ہے_

۳_ قرآن خداوند كى جانب سے نازل ہونے والى ايك برحق كتاب ہے_إن كان هذا هوالحق من عندك

۴_ كفار مكہ ہٹ دھرم لوگ تھے جو قرآن كى حقانيت اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں ايك خاص قسم كا عناد ركھتے تھے_فأمطر علينا حجارة من السماء أو ائتنا بعذاب أليم