آیت ۵۳
( ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّراً نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَيا قوم حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمْ وَأَنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )
يہ اس لئے كہ خدا كسى قوم كو دى ہوئي نعمت كو اس وقت تك نہيں بدلتا جب تك وہ خود اپنے تئيں تغير نہ پيدا كرديں كہ خدا سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے(۵۳)
۱_ مختلف معاشروں كو نعمتيں عطا كرنے والا (بھي) خداوند ہے اور ان سے وہ نعمتيں واپس ليكر انھيں محروميت و عذاب ميں تبديل كرنے والا بھى وہى ہے_كفروا بأى ت الله ...ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها
۲_ قوموں اور معاشروں كو عطا كى گئي نعمتوں كو استمرار بخشنا، سنت خداوند ہے_لم يك مغيراً نعمة أنعمها على قوم
۳_ بنى آدم كا نفس، فطرت ايمان پر قائم ہے_ذلك بأن الله لم يك مغيراً نعمة أنعمها عليا قوم حتى يغيروا ما بأنفسهم
گذشتہ آيت ميں تصريح كى گئي ہے كہ آل فرعون
آيات كا انكار كرنے كے بعد ہلاك ہوگئے اور ان سے نعمتيں سلب كرلى گئيں _ مذكورہ آيت اور گذشتہ آيت كے ارتباط سے يہ استفادہ كيا جاسكتاہے كہ ''ما بأنفسھم'' كا روشن ترين مصداق، آيات الہى كى نسبت حالت انكار نہ ركھنا ہے، كہ اسے ہم ايمان فطرى بھى كہہ سكتے ہيں _
۴_ تمام انسان، ذاتاً نعمات خداوند كو دريافت كرنے كى قابليت ركھتے ہيں _لم يك مغيراً نعمة أنعمهاعليا قوم :
يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى وضاحت و توضيح سے اخذ كيا گيا ہے_
۵_ قوموں اور معاشروں كے كفر اختيار كرنے اور انبياء عليھم السلام سے جنگ و جدال كرنے كے سبب