كے بعد ،حضرت صالحعليهالسلام سے كہا كہ وہ اپنى عذاب كى دھمكى كو عملى جامہ پہنائیں _
قالوا يا صلح ائتنا بما تعدنا إن كنت من المرسلين
''ما تعدنا'' سے مراد وہ عذاب ہے كہ جس كا ذكر آيت ۷۳ (فيأخذكم عذاب أليم) ميں گزر چكاہے_
۵_ قوم ثمود، حضرت صالحعليهالسلام ، كى رسالت پر ايمان نہ ركھتى تھي_إن كنت من المرسلين
۶_ قوم ثمود،اللہ كى طرف سے انبياء كے مبعوث ہونے كو نا ممكن نہيں سمجھتى تھي_إن كنت من المرسلين
''المرسلين'' كو بصورت جمع لانے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ قوم ثمود كے ہاں يہ ثابت تھا كہ بشر خدا كى جانب سے پيغمبرى كيلئے مبعوث ہوسكتاہے، ليكن وہ لوگ حضرت صالحعليهالسلام كى رسالت ميں شك و ترديد ركھتے تھے_
اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۳;اللہ تعالى كى نافرمانى ۲;اللہ تعالى كے اوامر ۳
رشد:رشد كے عوامل ۳
صالحعليهالسلام :صالحعليهالسلام كا قصّہ ۱;صالحعليهالسلام كے انتباہات ۴;ناقہ صالحعليهالسلام كى كونچيں كاٹنا ۱، ۲، ۴;نبوت صالحعليهالسلام كا انكار ۵
ظالمين: ۲
عذاب:نزول عذاب ۴
قوم ثمود:قوم ثمود اور صالحعليهالسلام ۵;قوم ثمود كا عقيدہ ۶;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۲، ۴; قوم ثمود كے كافروں كا ظلم ۲;قوم ثمود كے كافروں كى خواہشات ۴;قوم ثمود كے كافروں كى نافرمانى ۲
آیت ۷۸
( فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ )
توانھيں زلزلہ نے اپنى گرفت ميں لے ليا كہ اپنے گھر ہى ميں سر بہ زانو رہ گئے(۷۸)
۱_ قوم ثمود كے كفر پيشہ لوگوں پر شديد لرزہ طارى ہوا اور ہلاك ہوگئے_فأخذتهم الرجفة فأصبحوا فى دارهم جثمين
كلمہ ''رجفہ'' اضطراب اور لرزش كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور ''فأصبحوا'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ وہ لرزہ بہت شديد تھا، يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ''فأخذتهم الرجفة'' كا معنى يہ بھى ہوسكتاہے كہ ان كے جسم پر لرزہ طارى ہوگيا اور يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ زمين كے شديد زلزلے نے انہيں اپنى لپيٹ ميں لے ليا_