75%

اِنَّمَا یُرِیدُ اللِ لِیُذهِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ اَهلَ بَیتِ وَ یُطَهَّرَکُم تَطهِیرَا (احزاب 23)

کچھ آیت تطہیر سے متعلق

یہ آیت کریمہ سرکار دو عالم (ع) کے آخر دور حیات میں اس دقت نازل ہوئی ہے جب آپ جناب ام سلمہ کے گھر میں تھے اور اس کے بعد آپ نے علی (ع) و فاطمہ (ع)و حسن (ع) و حسین (ع) کو جمع کرکے ایک خیبری چادر اوڑھادی اور بارگاہ احدیت میں عرض کی، خدایا یہی میرے اہلبیت (ع) ہیں، تو ام سلمہ نے گذارش کی کہ حضو ر میری جگہ کہاں ہے؟ فرمایا تم منزل خیر پر ہو یا تمہارا انجام بخیر ہے۔

دوسری روایت کے مطابق ام سلمہ نے عرض کی کہ کیا میں اہلبیت (ع) میں نہیں ہوں؟

تو فرمایا کہ تم خیر پر ہو۔

ایک دوسری روایت کی بناپر ام سلمہ نے گوشہ چادراٹھاکر داخل ہونا چاہا تو حضور نے اسے کھینچ لیا اور فرمایا کہ تم خیر پر ہو۔

مسلمان محدثین اورمورخین نے اس تاریخی عظیم الشان واقع کو اپنی کتابوں میں محفوظ کیا ہے اور بقول علامہ طباطبائی طاب ثراہ اس سلسلہ کی احادیث ستر سے زیادہ ہیں، جن میں سے اہلسنت کی حدیثیں شیعوں کی حدیثوں کے مقابلہ میں اکثریت میں ہیں ان حضرات نے حضرت ام سلمہ ، عائشہ ، ابوسعید خدری، واثلہ بن الاسقع، ابوالحمراء ، ابن عباس، ثوبان ( غلام پیغمبرِ اکرم) عبداللہ بن جعفر، حسن بن علی (ع) سے تقریباً چالیس طریقوں سے نقل کی ہے جبکہ شیعہ حضرات نے امام علی (ع) ، امام سجاد (ع) ، امام باقر (ع) ، امام صادق (ع) ، امام رضا (ع) ، ام سلمہ ، ابوذر، ابولیلیٰ ، ابواسود دئلی ، عمر ابن میمون اور دی اور سعد بن ابی وقاص سے تیس سے کچھ زیادہ طریقوں سے نقل کیا ہے۔ ( المیزان فی تفسیر القرآن 16 / 311)