1193۔ رسول اکرم ! کچھ لوگ مشرق سے برآمد ہوں گے جو مہدی کے لئے زمین ہموار کریں گے۔(سنن ابن ماجہ 2 ص1368 / 4088 ، المعجم الاوسط 1 ص 94 / 285 ، مجمع الزوائد 7 ص 617 / 12414 ، عقق الدرر ص 125 ، کشف الغمہ 3 ص 267 روایت عبداللہ بن الحارث بن جزوالزبیدی)۔
1194۔ عبداللہ ! ہم لوگ رسول اکرم کی خدمت میں حاضر تھے کہ بنئ ہاشم کے کچھ نوجوان آگئے، آپ نے انھیں دیکھا تو آنکھوں میں آنسو بھر آئے میں نے عرض کیا کہ حضور آپ کے چہرہ پر افسردگی کے آثار دیکھ رہاہوں ؟ فرمایا ہم اہلبیت (ع) وہ ہیں جن کے پروردگار نے آخرت کو دنیا پر مقدم رکھاہے اور میرے اہلبیت (ع) عنقریب میرے بعد بلاء ، آوارہ وطنی اور دربدری کی مصیبت میں مبتلا ہوں گے یہاں تک کہ ایک قوم سیاہ پرچم لئے مشرق سے قیام کرے گی اور وہ لوگ خیر کا مطالبہ کریں گے لیکن انھیں نہ دیا جائے گا تو قتال کریں گے اور کامیاب ہوں گے اور مطلوبہ اشیاء مل جائیں گے مگر خود قبول نہ کریں گے بلکہ میرے اہلبیت(ع) میں سے ایک شخص کے حوالہ کردیں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے ویسے ہی بھر دے گا جیسے ظلم و جور سے بھری ہوگی ، دیکھو تم سے جو بھی اس وقت تک باقی رہ جائے اس کا فرض ہے کہ ان تک پہنچ جائے چاہے برف پر چل کر جانا پڑے ۔( سنن ابن ماجہ 2 ص 1366 / 4082 ، الملاحم والفتن ص 47 ، المصنف ابن ابی شیبہ 8 ص 697 / 74 ، دلائل الامامہ ص 242 / 414 ، مناقب کوفی 2 ص 110 / 599 روایت عبداللہ بن مسعود، کشف الغمہ 3 ص 262 روایت عبداللہ بن عمر، مستدرک حاکم 1 ص 511 / 8434 ، العدد القویہ 91 / 157 ، ذخائر العقبئٰ ص 17)۔
1195۔ رسول اکرم ! مشرق کی طرف سے سیاہ پرچم والے آئیں گے جن میں دل لوہے کی چٹانوں جیسے مضبوط ہوں گے لہذا جو ان کے بارے میں سن لے اس کا فرض ہے کہ ان سے ملحق ہوجائے چاہے برف کے اوپر چل کر جائے۔ ( عقد الدرر ص 129 روایت ثوبان)۔