میں خلق کردیئےاس کو ہماری فکر تھی اور جانتا تھا کہ ہم کو لب چاہیں؟ کسکو ہماری فکر تھی اور جانتا تھا کہ ہمیں ہاتھ اور انگلیاں در کار ہیں_ میں باپ کی بات غور سے سن رہا تھا_ میں نے جواب دیا ابا جان مجھے معلوم ہے کہ خدا کو ہماری فکر تھی وہ ہماری ضروریات سے باخبر تھا_ جس کی ہمیں ضرورت تھی اس نے بنادیا_ میرے باپ نے کہا: شاباش بیٹا تم نے درست کہا ہے، لعابی غدّے خودبخود وجود میں نہیں آئے دانت اور لب اور انگلیاں خودبخود بغیر حساب کئے پیدا نہیں ہوئیں یہ تمام نظم و ترتیب اس بات کی دلیل ہے کہ ان کی خلقت ایک دانا ذات سے وابستہ ہے اور پیدائشے کا سرچشمہ اور منبع خدا ہے_ میرے بیٹے: جب انسان اللہ تعالی کی بخشش کو دیکھتا ہے تو بے اختیار اس کا خوبصورت نام لیتا ہے اور اس کی ستائشے اور تعریف کرتا ہے اور اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرتا ہے_ احمد جان الحمد اللہ رب العلمین یعنی تمام تعریفیں اس خدا کے ساتھ مخصوص ہیں جو ساری کائنات کا پروردگار ہے_
سوچو ا ور جواب دو
۱)___ احمد نے باپ سے کیا پوچھا؟
۲)___ احمد کا باپ کھانے کے بعد کیا کرتا تھا کس کا شکریہ ادا کرتا تھا؟
۳)___ کیا اللہ کی نعمتوں کو شمار کرسکتے ہیں؟
۴)___ احمد کے باپ کن نعمتوں کا تذکرہ اپنے بیٹے کے سامنے کیا؟
۵)___ لعابی غدے پیدا کرنے کی غرض کیا ہے؟