فضائل کی طرف میلان اور رذائل کی طرف سے نفرت کے احساس کو قرآن نے الہی الہام سے تعبیر کیا ہے چنانچہ ارشاد ہے :
ونفس وما سواها فالهمها فجورها وتقواها
قسم ہے نفس اور اسکی جس نے اسے سنوارا۔
یہ احساس اور یہ الہام انسان کےلئے خدا کی معرفت کا سنگ بنیاد ہے اسکا سرچشمہ یعنی نہفتہ احساس جو انسان کے اندر اخلاقی اقدار کا شعور پیدا کرتا ہے اسی منبع اسلام کو اسلامی متون میں عقل کہا گیا ہے اور تمام اخلاقی فضائل کوعقل کا لشکر اور تمام رذائل کو جہالت کا لشکر کہا گیا ہے ۔
بعض فلسفہ کی کتابوں میں اما م علی (ع) سے عقل کی تفسیر کے بارے میں ایک حدیث بیان کی جاتی ہے جس کی تطبیق فلسفہ میں معانی عقل میں سے کسی ایک معنی پر کی جاتی ہے اور وہ حدیث یہ ہے :
قال السائل: یا مولای وما العقل؟ قالں: العقل جوهر درّاک، محیط بالاشیاء من جمیع جهاتها عارف بالشی قبل کونه فهو علة الموجودات ونهایة المطالب
سائل نے کہا: مولا! عقل کیاہے؟ فرمایا: عقل درک کرنے والا جوہر ہے جو حقائق پر تمام جہات سے محیط ہے۔ اشیاء کو انکی خلقت سے قبل پہچان لیتا ہے یہ جوہر سبب موجودات اور امیدوں کی انتہا ہے ۔
حدیث کے مصادر میں تلاشِ بسیار کے باوجود مذکورہ حدیث کا کوئی مدرک نہیں مل سکا۔