اس بنیاد پر اسلامی روایات میں جب جہل کے متعلق تحقیق کی جاتی ہے تو بحث کا اصلی محور جہل کا چوتھا معنی قرار پاتاہے، البتہ جہل کے بقیہ معنی و مفاہیم بھی ترتیب وار اہمیت کے حامل ہیں۔
دوسرا مہم نکتہ یہ ہے کہ اسلامی نصوص میں عقل و جہل کے تقابل کا راز کیاہے۔ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ معمولا جہل علم کے مقابل میں پیش کیا جاتا ہے لیکن اسلامی نصوص اور اس کے کے اتباع میں حدیث کی کتابوں میں معمول کے خلاف جہل کو کیو ںعقل کے مقابل قرار دیا گیا ہے؟
جب آپ حدیث کی کتابوں کی طرف رجوع کریں گے تو عنوان ''علم و جہل'' نہیں پا سکیں گے اور اس کے بر خلاف عنوان ''عقل و جہل'' ا کثر یا تفصیلی کتابوںمیں پائیں گے اس کا راز یہ ہے کہ اسلام، جہل کو چوتھے معنی کے لحاظ سے جو کہ امر وجودی ہے اور عقل کے مقابل ہے جہل کے دوسرے اور تیسرے معنی۔ امر عدمی اور علم کے مقابل ہے سے زیادہ خطرناک جانتا ہے ۔
بعبارت دیگر، اسلامی نصوص میں عقل و جہل کا تقابل اس چیز کی علامت ہے کہ اسلام عقل کے مقابل جہل کو علم کے مقابل جہل سے زیادہ خطرناک جانتا ہے اور جب تک اس جہل کی بیخ کنی نہ ہوگی صرف علم کے مقابل جہل کی بیخ کنی سے معاشرہ کے لئے اساسی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتااور یہ نکتہ نہایت ظریف اور دقیق ہے لہذا اسے غنیمت سمجھو!