23%

عقل فطری اور عقل تجربی

اسلامی نصوص میں عقل کی عملی و نظری تقسیم کے بجائے دوسری بھی تقسیم ہے اور وہ عقل فطری اور عقل تجربی یا عقل مطبوع اور عقل مسموع ہے ، امام علی - فرماتے ہیں:

العقل عقلان: عقل الطبع و عقل التجربہ، و کلاھما یؤدی المنفعۃ۔

عقل کی دو قسمیںہیں: فطری اور تجربی اور یہ دونوں منفعت بخش ہیں۔

نیز فرماتے ہیں:

رأیت العقل عقلین

فمطبوع و مسموع

ولا ینفع مسموع

اذا لم یک مطبوع

کما تنفع الشمس

و ضوء العین ممنوع

میں نے عقل کی دو قسمیں دیکھیں۔ فطری اور اکتسابی، اگر عقل فطری نہ ہو تو عقل اکتسابی نفع بخش نہیں ہو سکتی، جیسا کہ آنکھ میں روشنی نہ ہو تو سورج کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔

ملحوظ خاطر رہے کہ علم کی بھی یہی تقسیم آپ سے منقول ہے:

العلم علمان: مطبوع و مسموع ولا ینفع المسموع اذا لم یکن المطبوع