( اللہ نے بحیرہ ، سائبہ، وصیلہ اور حام کا کوئی قانون نہیں بنایا یہ جو لوگ کافر ہو گئے ہیں وہ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں اور ان میں کے اکثر بے عقل ہیں)
1150۔ امام صادق(ع): جب اونٹنی بچہ دیتی ہے پھر اس کا بچہ بھی بچہ دے دے تو اس ناقہ کو بحیرہ کہتے ہیں۔
1151۔ امام صادق(ع): نے خدا کے اس قول( اللہ نے بحیرہ ، سائبہ ، وصیلہ اور حام کا کوئی قانون نہیں بنایا)کے بارے میں فرمایا: دور جاہلیت کے لوگ اس اونٹنی کو جو جوڑواں بچہ دیتی تھی وصیلہ کہتے تھے لہذا اس کا ذبح کرنااور کھانا ناجائز سمجھتے تھے، اور اگر دس بچے پیدا ہو جاتے تھے تو اس اونٹنی کو سائبہ کہتے تھے اس پر سواری کرنا اور اس کے کھانے کو حلال نہیں سمجھتے تھے اور حام وہ نرجانور ہے (جس کے ذریعہ مادہ کو حاملہ کراتے تھے) وہ اسے بھی حلال نہیںسمجھتے تھے، پھر خدا نے آیت نازل کی کہ ان میں سے کسی کو حرام نہیںکیا ہے ۔
اسلام سے قبل عرب کی بدترین جاہلیت کی بدولت ان کے رؤسا اور بزرگان کے استفادہ کے لئے زمین ہموار تھی اور دور جاہلیت کے سرکش و ظالم افراد رسولوں سے خالی دور میں دینی اور اجتماعی آداب و رسومات کے نام پر لوگوں کے پاکیزہ احساسات سے غلط فائدہ اٹھاتے تھے اور اپنے منافع کے لئے کچھ بدعات و خرافت ایجاد کررکھی تھیں، ان میں کا ایک کہ جس کو تاریخ عمروبن لحی کے نام سے جانتی ہے اس نے اس وقت عرب کی اہمترین ثروت یعنی اونٹ کو اپنے اختیار میں لیا اور اس کے لئے کچھ احکام بنا کر مقدس رسم کی صورت میںپیش کیا۔